حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، محمد اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں ، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا ۔(بخاری ومسلم) ٭حضرت انس سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس میں تین خصلتیں ہوں ۔
وہ ایمان کی لذّت (وحلاوت) کو پالے گا ۔ اللہ اور اس کا رسو ل اسے تمام ماسواء سے زیادہ پیارے ہوں ۔جو (کسی) بندے سے صرف (اور صرف) اللہ ہی کے لیے محبت کر ے اور یہ کہ کفر کی طرف لوٹ کر جانا (جب کہ اللہ نے اسے کفر سے نکال لیا ہے) اسے ایسا ہی نا پسند ہو جیسا کہ آگ میں ڈالا جانا (بخاری ومسلم)٭حضرت سفیان ابن عبد اللہ ثقفی سے روایت ہے کہ میں نے عر ض کیا یا رسول اللہ مجھے اسلام کے متعلق ایسی بات بتادیجئے کہ آپ کے بعد اس کے متعلق کسی سے نہ پوچھو ں(دوسری روایت میں ہے کہ آپ کے سواکسی سے نہ پوچھوں ) ارشادہوا: کہو، میں اللہ پر ایمان لایا اور پھر اس پر استقامت اختیارکرو۔ (مسلم)٭
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دیہات کا رہنے والا ایک شخص حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : کہ مجھے ایک ایسے کام کی ہدایت کیجئے کہ اس کو بجا لانے کے بعد میں جنتی ہوجائوں ۔ آپ نے ارشاد فرمایا : اللہ کی عبادت کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرائو ، نماز قائم کرو، عائد کردہ زکوٰۃ ادا کرواور رمضان کے روزے رکھو وہ کہنے لگا۔ قسم (اس رب ) کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ میں اس ہدایت میں کبھی کوئی کمی بیش نہ کروں گا۔ جب وہ (اجازت لے کر ) واپس چل دیے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو (کسی ) جنتی مرد کو دیکھنا چاہے وہ اسے دیکھ لے ۔ بخاری، مسلم
٭حضرت معاذبن جبل فرماتے ہیں میں ایک دراز گوش پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اس طرح سوار تھا کہ میرے اور آپکے درمیان پالان کی لکڑی کے سوا کچھ نہ تھا۔ آپ نے پوچھا معاذکیا جانتے ہو۔ اللہ کا حق اپنے بندوں پر کیا ہے۔ اور بندوں کا حق اللہ پر کیا ہے۔ عرض کیا : اللہ اور اس کا رسول بہتر جا نتے ہیں ۔ فرمایا : اللہ کا حق تو بندوں پر یہ ہے کہ اسکی عبادت کریں اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرائیں اور بندوں کا حق اللہ پر یہ ہے وہ ایسے بندے کو بخش دے۔ میں نے عرض کیا میں سب لوگوں کو یہ بشارت دے دوں ؟ فرمایا: نہیں ورنہ لوگ اسی پر بھروسہ کرینگے۔ بخاری ، مسلم
حضرت معاذ نے اس حدیث پا ک کو اپنی عمر کے آخری حصے میں روایت کیا تاکہ حضور کے ارشادپر بھی عمل ہو جائے اور علم کا چھپانا بھی لازم نہ آئے اور یہ بھی کہ اُس وقت تک مسلم معاشرے میں ایمان اور حسنِ عمل کے معاملات بہت واضح بھی ہوچکے تھے۔
0 Comments