برطانوی نشریاتی ادرے نے واشنگٹن کے ایک ریسرچ سنٹر کی تحقیق کے حوالے سے لکھا کہ 2070 تک اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔2050 تک بھارت انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑ کر پوری دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان آبادی والا ملک بن جائے گا اور پوری دنیا میں مسلمانوں اور عیسائیوں کی آبادی تقریباً برابر ہو جائے گی۔واشنگٹن کے پیو ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا کی تیسری سب سے بڑی آبادی ہندو مذہب کے ماننے والوں کی ہو گی اور بھارت میں ہندوؤں ہی کی اکثریت رہے گی۔اگلی چار دہائیوں میں عیسائی مذہب سب سے بڑا مذہبی گروہ بنا رہے گا لیکن کسی بھی مذہب کے مقابلے میں اسلام تیزی سے پھلے گا۔
اس وقت دنیا میں عیسائیت سب سے بڑا مذہب ، اس کے بعد مسلمان اور تیسری بڑی آبادی ایسے لوگوں کی ہے جو کسی مذہب کو نہیں مانتے۔اگلے چار عشروں میں دنیا کی آبادی 9 ارب تیس کروڑ تک پہنچ جائے گی اور مسلمانوں کی آبادی میں 73 فیصد کا اضافہ ہو گا۔اگر موجودہ رجحان برقرار رہا تو 2070 تک اسلام سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔ جب کہ عیسائیوں کی آبادی 35 فیصد بڑھے گی اور ہندوؤں کی تعداد میں 34 فیصد اضافہ ہو گا۔اس وقت مسلمانوں میں بچے پیدا کرنے کی شرح سب سے زیادہ ہے یعنی اوسطاً ہر خاتون 3عشاریہ ایک بچوں کو جنم دے رہی ہے۔ عیسائیوں میں ہر خاتون اوسطاً 2عشاریہ 7 بچوں کو جنم دے رہی ہے اور ہندوؤں میں بچے پیدا کرنے کی اوسط شرح 2 عشاریہ چار ہے۔
آنے والے عشروں میں عیسائی مذہب کو سب سے زیادہ نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔چار کروڑ افراد عیسائی مذہب اپنا لیں گے وہیں دس کروڑ 60 لاکھ لوگ اس مذہب کو چھوڑ دیں گے۔ اسی طرح ایک کروڑ 12 لاکھ لوگ اسلام کو اپنائیں گے وہیں تقریباً 92 لاکھ دائرہ اسلام سے خارج ہو جائیں گے۔2010 میں پوری دنیا کی 27 فیصد آبادی 15 سال سے کم عمر کی تھی، وہیں 34 فیصد مسلمان آبادی 15 سال سے کم کی تھی اور ہندوؤں میں یہ آبادی 30 فیصد تھی۔ اسے ایک بڑی وجہ سمجھا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی دنیا کی آبادی کے مقابلے زیادہ تیز رفتار سے بڑھے گی اور ہندو اور عیسائی اسی رفتار سے بڑھیں گے جس رفتار سے دنیا کی آبادی بڑھ رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکہ میں مسلمانوں کی آبادی یہودیوں سے زیادہ ہو جائے گی۔
اس وقت دنیا کی آبادی 7 ارب کے قریب پہنچ چکی ہے ،جس میں سے ایک ارب 60 کروڑ سے زائد آبادی مسلمانوں کی ہے۔ عالمی سطح پر اسلام دنیا کا دوسرا بڑا مذہب ہے جب کہ دنیا کا ہر چوتھا فرد مسلمان ہے۔ دنیا کی آبادی کا25 فیصدحصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے جس میں آئندہ 20 برس میں 35 فیصد اضافہ ہو جائیگا اور 2030 تک مسلمانوں کی آبادی 2 ارب 20 کروڑ سے تجاوز کر جائیگی۔اس وقت دنیا کے 200 سے زائد ممالک میں سے 55 کے لگ بھگ ممالک مسلمان ہیں جب کہ دنیا کے 55 سے زائد ممالک میں اکثر مسلمان اقلیت کے طور پر رہتے ہیں۔ دنیا کے باقی ممالک میں مسلمانوں کو کم اقلیت میں شمار کیا جا تا ہے ،تاہم مختلف عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہور ہا ہے۔
آئندہ 20 سال میں اسلام یورپ کا سب سے بڑا مذہب ہوگا اور مساجد کی تعداد گرجا گھروں سے تجاوز کرجائے گی۔ بین الاقوامی سروے کے مطابق یورپ میں 52 ملین مسلمان آباد ہیں جن کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور یہ تعداد 104 ملین تک پہنچنے کا امکان ہے۔ 2030تک مسلمانوں کی تعداد 2 ارب 20 کروڑ تک جا پہنچے گی اور 2020ء تک برطانیہ کا نمایاں مذہب اسلام ہوگا۔ جرمنی کی حکومت نے پہلی بار اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ جرمنی میں مقامی آبادی کی گرتی ہوئی شرح پیدائش اور مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی شرح پیدائش کو روکنا ممکن نہیں اور اگر صورتحال یہی رہی تو 2050ء تک جرمنی مسلم اکثریت کا ملک بن جائے گا۔
یورپ میں مقامی آبادی کا تناسب کم ہونے کی ایک وجہ وہاں کے لوگوں کا شادی نہ کرنا اور بچوں کی ذمہ داری نہ لینا ہے ،جبکہ یورپ میں مقیم مسلمانوں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق 2050ء تک یورپ کے کئی ممالک میں 60 سال سے زائد عمر کے مقامی افراد مجموعی آبادی کا 75 فیصد تک ہو جائیں گے اور اس طرح بچوں اور نوجوان نسل کا تناسب کم رہ جائے گا ،جبکہ مسلمانوں کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہوجائے گا جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہوگی۔ اسلام تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2001ء سے 2006ء تک کینیڈا کی آبادی میں 6.1 ملین افراد کا اضافہ ہوچکا ہے ،جن میں سے 2.1 ملین مسلمان ہیں۔
امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے اور آئندہ 30 برسوں میں 5 کروڑ مسلمان امریکی ہوں گے۔ پی ای ڈبلیو کے مطابق دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے مقابلے میں مسلمانوں کی آبادی میں نوجوانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان انڈونیشیا میں آباد ہیں ،مگر 20 سال میں یہ اعزاز پاکستان کو حاصل ہوجائے گا، جبکہ بھارت مسلم آبادی کے اعتبار سے دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن جائے گا۔
مسلمانوں کی سب سے زیادہ 52.41 فیصد آبادی آفریقہ، 32 فیصد کے قریب ایشیا ، 7.6 فیصد کے قریب یورپ 2 فیصد سے زائد شمالی امریکا اور 0.43 فیصد آبادی جنوبی امریکا میں آباد ہے۔ آبادی کے لحاظ سے دنیا میں سب سے بڑا مسلم ملک انڈو نیشیا ہے جہاں 95 فیصد مسلمان ہیں جب کہ آبادی کے لحاظ سے دوسرے بڑے مسلم ملک پاکستان میں 90 فیصد مسلمان رہتے ہیں۔
سال 2010 تک یورپ میں مسلمانوں کی آبادی 5 کروڑ کے قریب تھی جو
2030 تک بڑھ کر 6 کروڑ کے قریب پہنچ جائیگی۔ فرانس میں اس وقت بھی مساجد کی تعداد کیتھولک چرچ سے زائد ہے۔ بھارت میں اس وقت 22 کروڑ تک مسلمان رہتے ہیں جو آئندہ 20 بیس برسوں میں بڑھ کر 30 کروڑ تک پہنچ جائینگے اور بھارت کی کل آبادی کا 16 فیصد حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہوگا۔ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے اسلامی ملک پاکستان میں 2030 تک انڈو نیشیا سے بھی زائد مسلم ہونگے جو دنیا کے لئے حیران کن ثابت ہونگے۔عالمی تجزیہ کاروں اور عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں مسلمانوں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اورلوگ اپنے آباو اجداد کا مذہب ترک کرکے دائرہ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں اور اب تک دنیا بھر میں سینکڑوں عالمی شہرت رکھنے والے غیرمسلم افراد مسلمان ہوچکے ہیں۔
ریاض چوہدری
0 Comments