ہر انسان خواہ مرد ہو یا عورت بلا تخصیص نسل، ملت و مذہب اسے کبھی کبھار مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے اور پھر ان کے حل کے لیے وہ اپنے معاون و مددگار اور سہاروں کو تلاش کرتا ہے۔
یہ ایک فطری امر ہے کہ ضرورت کے وقت دوسروں کی طرف نظر اٹھ ہی جاتی ہے اور انسان ان سے اپنی حاجت پورا ہونے کی امید لگالیتا ہے۔ مگر بسا اوقات دیکھا گیا اور اکثر لوگوں کو تجربہ بھی ہوا ہوگا کہ دیگر اور اجنبی تو کجا، اپنے انتہائی قریبی دوست، حتیٰ کہ خونی رشتے دار بھی ایسے کڑے وقت میں منہ موڑ لیتے ہیں۔
وہ کوئی مدد و تعاون تو کیا کریں گے الٹا تذلیل سے بھی نہیں چوکتے۔ لیکن ہم مسلمانوں کو اﷲ جل شانہ نے ایک ایسی دولت اور یقینی سہارے سے نوازا ہے کہ جب کبھی بھی، کیسی بھی، کہیں بھی، دنیا یا آخرت کی، مالی ہو یا جسمانی، غرض کوئی بھی ضرورت آن پڑے تو فوراً اسے بروئے کار لاتے ہوئے اپنی ہر ضرورت کو بغیر کسی انسانی مدد اور دست سوال دراز کرنے کی ذلت و رسوائی سے بچتے ہوئے باآسانی پورا کرسکتے ہیں اور وہ نعمت عظمیٰ ’’سورہ یٰسٓ‘‘ ہے۔
پانچ رکوع والی اس مبارک سورہ کے پڑھنے میں زیادہ سے زیادہ دس منٹ ہی لگتے ہیں۔ حفاظ کا تو اتنا بھی وقت نہیں لگتا۔ اس سورۂ مبارک کے کتنے فوائد ہیں اس کا اندازہ ہمیں محسن انسانیت حضور اکرم ؐ کی احادیث سے معلوم ہوتا ہے۔
حضرت عطاء بن ابی رباحؓ کہتے ہیں کہ مجھے حضور اکرم ﷺ کا یہ ارشاد مبارک پہنچا کہ ’’جو شخص سورہ یٰسٓکو شروع دن میں پڑھے اس کی تمام حوائج پوری ہوجائیں‘‘ احادیث میں سورۃ یٰسٓکے بہت سے فضائل وارد ہوئے ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ ہر چیز کا دل ہوا کرتا ہے، قرآن حکیم کا دل سورۃ یٰسٓہے‘‘
جو شخص سورۃ یٰسٓپڑھتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کے لیے دس قرآن کی تلاوت کا ثواب لکھ دیتا ہے۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ حق تعالیٰ شانہ نے سورہ طہٰ اور سورۃ یٰسٓکو آسمان و زمین کے پیدا کرنے سے ہزار برس پہلے پڑھا، جب فرشتوں نے سنا تو کہنے لگے کہ خوش حالی ہے اس امت کے لیے جن پر یہ قرآن اتارا جائے گا اور خوش حالی ہے ان دلوں کے لیے جو اس قرآن کو اٹھائیں گے (یعنی یاد کریں گے) اور خوش حالی ہے ان زبانوں کے لیے جو اس کو تلاوت کریں گی۔
ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص سورۃ یٰسٓکو صرف اﷲ تعالیٰ کی رضا کے واسطے پڑھے اس کے پہلے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں، پس اس سورۃ کو اپنے مردوں پر پڑھا کرو، ایک روایت میں آیا ہے کہ ’’سورہ یٰسٓ‘‘ کا نام آسمانی کتاب تورات میں ’’منعمہ‘‘ ہے کہ اپنے پڑھنے والے کے لیے دنیا و آخرت کی بھلائیوں پر مشتمل ہے اور یہ سورۃ دنیا و آخرت کی مصیبتوں کو دور کرتی ہے اور آخرت کے خوف کو دور کرتی ہے اس سورۃ کا نام رافعہ، خافضہ بھی ہے یعنی مومنوں کے رتبے بلند کرنے والی اور کافروں کو پست کرنے والی۔
ایک روایت میں ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ’’میرا دل چاہتا ہے کہ سورۃ یٰسٓ میرے ہر امتی کے دل میں ہو‘‘ ایک روایت میں ہے کہ ’’جس نے سورۃ یٰسٓ کو ہر رات میں پڑھا پھر مرگیا تو شہید مرا‘‘ ایک روایت میں ہے کہ جو شخص سورۃ یٰسٓ کو پڑھتا ہے اس کی مغفرت کی جاتی ہے اور جو بھوک کی حالت میں پڑھتا ہے وہ سیر ہوجاتا ہے اور جو راستہ گم ہوجانے کی وجہ سے پڑھتا ہے وہ راستہ پالیتا ہے اور جو شخص جانور کے گم ہوجانے کی وجہ سے پڑھتا ہے وہ اس کو پالیتا ہے اور جو ایسی حالت میں پڑھے کہ کھانا کم ہوجانے کا خوف ہو تو وہ کھانا کافی ہوجاتا ہے اور جو ایسے شخص کے پاس پڑھے جو نزع کی حالت میں ہو تو اس پر نزع میں آسانی ہوجاتی ہے اور حالت ولادت والی عورت پر پڑھنے سے اس کی ولادت میں سہولت کردی جاتی ہے اسی طرح جب کسی بادشاہ یا دشمن کا خوف ہو اور اس کے لیے یہ سورۃ یٰسٓ پڑھی جائے تو وہ خوف جاتا رہتا ہے۔
ایک روایت میں آیا ہے کہ جس نے ’’سورۃ یٰسٓ اور (اس کے بعد والی ) سورہ والصٰفٰت‘‘ جمعے کے روز پڑھی اور پھر اﷲ سے دعا مانگی تو اس کی دعائیں پوری کی جاتی ہیں۔
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو کامل یقین کے ساتھ اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین
حافظ عبدالرحمٰن بٹلہ
(بحوالہ : فضائل قرآن تصنیف مولانا محمد ذکریا کاندھلوی)
0 Comments