طارق بن زیاد کا خطبہ !!!!!.......

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

طارق بن زیاد کا خطبہ !!!!!.......

 اے لوگو! اب راہ فرار کہاں ہے؟ سمندر تمہارے پیچھے ہے اور دشمن تمہارے آگے۔ اللہ کی قسم! تمہارے لیے صدق و صبر کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ جان لو! تم اس جزیرہ نما میں اس قدر بے وقعت ہو کہ کم ظرف لوگوں کے دسترخوان پر یتیم بھی اتنے بے وقعت نہیں ہوتے۔ تمہارا دشمن اپنے لشکر، اسلحے اور وافر خوراک کے ساتھ تمہارے مقابلے میں نکلا ہے۔ ادھر تمہارے پاس کچھ نہیں سوائے اپنی تلواروں کے۔ یہاں اگر تمہاری اجنبیت کے دن لمبے ہو گئے تو تمہارے لیے خوراک بس... وہی ہے جو تم اپنے دشمن کے ہاتھوں سے چھین لو۔ 

اگر تم یہاں کوئی معرکہ نہ مار سکے تو تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور تمہاری جرات کے بجائے تمہارے دلوں پر دشمن کا رعب بیٹھ جائے گا۔ اس سرکش قوم کی کامیابی کے نتیجے میں جس ذلت و رسوائی سے دوچار ہونا پڑے گا اس سے اپنے آپ کو بچاؤ۔ دشمن نے اپنے قلعہ بند شہر تمہارے سامنے ڈال دیے ہیں۔ آکر تم جان کی بازی لگانے کو تیار ہو جاؤ تو تم اس موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہو۔ میں تمہیں ایسے کسی خطرے میں نہيں ڈال رہا جس میں کودنے سے خود گریز کروں۔ اس جزیرہ نما میں اللہ کا کلمہ بلند کرنے اور اس کے دین کے فروغ دینے پر اللہ کی طرف سے ثواب تمہارے لیے مقدر ہو چکا ہے۔ یہاں کے غنائم خلیفہ اور مسلمانوں کے علاوہ خاص تمہارے لیے ہوں گے۔

 اللہ تعالیٰ نے کامیابی تمہاری قسمت میں لکھ دی ہے، اس پر دونوں جہانوں میں تمہارا ذکر ہوگا۔ یاد رکھو! میں تمہیں جس چیز کی دعوت دیتا ہوں اس پر خود لبیک کہہ رہا ہوں۔ میں میدان جنگ میں اس قوم کے سرکش راڈرک پر خود حملہ آور ہوں گا اور ان شاء اللہ اسے قتل کر ڈالوں گا۔ تم سب میرے ساتھ ہی حملہ کر دینا۔ اگر اس کی ہلاکت کے بعد میں مارا جاؤں تو تمہیں کسی اور ذی فہم قائد کی ضرورت نہیں رہے گی اور اگر میں اس تک پہنچنے سے پہلے ہلاک ہو جاؤں تو میرے عزم کی پیروی کرتے ہوئے جنگ جاری رکھنا اور سب مل کر اس پر ہلہ بول دینا۔ اس کے قتل کے بعد اس جزیرہ نما کی فتح کا کام پایۂ تکمیل کو پہنچانا۔ راڈرک کے بعد اس کی قوم مطیع ہو جائے گی۔

Post a Comment

0 Comments