سیدہ،طیبہ،طاہرہ،زاہدہ،کاملہ،اکملہ،عابدہ، ساجدہ، عالمہ، خا تون جنت حضرت بی بی فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہامیرے کر یم آقا رحمت عالم ؐکی لخت جگر نور نظر اور سب سے لاڈلی چہیتی صاحبزادی ہیں۔سیدہ،اور زہرہ آپ کے مشہور القاب ہیں آپ ،حضرت علیؓ کی رفیقہ حیات اور بہادر بیٹوں حضرت سیدنا امام حسن ؓ اور حضرت امام حسینؓ کی والدہ محترمہ ہیں جنہوں نے اسلام کے شجر کو اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر قربانیوں سے اپنے لہو سے سینچا۔ آپؓ کی دو صاحبزادیاں حضرت زینبؓ اور حضرت ام کلثومؓ ہیں ۔جس زمانے میں بیٹی کو زندہ درگور کیا جاتا اور نحوست کی علامت سمجھا جاتا اور معاشرے میں عورت کی کوئی عزت نہیں تھی ،اس زمانے میں سرکاردوعالم ؐ نے ساری دنیا کو اپنی پیاری بیٹی سے پیار کر کے بتایا کہ بیٹی محبت و خلوص کا پیکر ہے ۔جس طرح سرکاردوعالم ؐتمام بنی نوع انسان کے لئے ایک بہترین کامل نمونہ ہیں اسی طرح عورتوں میں سیدہ عالم حضرت فاطمہ ؓکی حیثیت و مقام مرتبہ مثالی ہے ۔سیدہ فاطمہ ؓ کا بچپن عام بچوں کی طرح نہ تھا آپؓ بچپن ہی سے بہت عبادت گزار تھیں اور والدین کی خدمت کو اپنا فرض عین جان کر ان کا ادب کرتی تھیں ۔تنگی و مصائب فقر وفاقہ میں بی بیؓ نے رحمت عالم ؐکا بھرپور ساتھ دیا۔ سیدہؓ کی تربیت چونکہ اللہ کے لجپال محبوب ؐ نے خود فرمائی۔ اسی لئے تو آپ مکمل شرم و حیاء عفت و عصمت پاکیزگی وسادگی کا پیکر تھیں۔
ایک مرتبہ حضرت خدیجہؓ کسی کی شادی میں جانے کے لئے تیار ہوئیں تو پتہ چلا کہ حضرت فاطمہؓ خاتون جنت کے پاس اس لائق کپڑے نہیں، وہ اسی تردد میں تھیں کہ بیٹی کو احساس ہو گیا۔ عرض کیا امی جان !میں اپنے پرانے کپڑوں میں چلی جائوں گی کیونکہ باباجان ؐ فرمایا کرتے ہیں کہ مسلمان لڑکیوں کا بہترین زیور حیاء و تقویٰ ہے اور ان کی بہترین آرائش شرم و حیاء ہے۔ نبی پاک ؐ نے بحکم الہیٰ سیدہ کا نکاح حضرت علیؓ سے کیا ۔سیدہؓ نے اپنے شوہر کے گھر جانے کے بعد جس نظام زندگی کا بہترین نمونہ پیش کیا وہ مسلمان طبقے کی تمام عورتوں کے لئے مثالی حیثیت رکھتا ہے۔ آپؓ اپنے گھر کا تمام کام خود اپنے ہاتھوں سے کرتیں اور کبھی اپنے شوہر کو اپنے کام کے لئے خادمہ یا مددگار گھر پر لانے کی فرمائش نہ فرمائی۔ آپؓ نے فرمایا کہ عورتوں کی معراج پردہ داری میں ہے۔
ایک مرتبہ نبی پاک ؐ سے کسی نے سوال کیا کہ عورت کے لئے سب سے بہتر چیز کیا ہے؟یہ بات سیدہ فاطمہؓ تک پہنچی تو آپؓنے جواب دیا کہ عورت کے لئے سب سے بہتر بات یہ ہے کہ نہ اس کی نظر کسی غیر مرد پر پڑے اور نہ کسی غیر مرد کی نظراس پر پڑے۔رسول کریمؐ کے سامنے یہ جواب پیش ہوا تو آپؐ نے فرمایا! کیوں نہ ہو فاطمہ میرا ہی ایک جزو ہے ۔ عورتوں کا ذاتی کمال اپنے شوہروں کی خدمت اور امور خانہ داری میں کمال حاصل کرنا ہے۔ سیدہ فاطمہ ؓنے حضرت علیؓ کی ایسی خدمت کی کہ اس کی مثال نہیں ملتی۔ ہر مصیبت اور تکلیف میں آپ نے حضرت علیؓ کا ساتھ دیا۔ حضرت علیؓ سے کسی نے پوچھا فاطمہ ؓ آپ کی نظر میں کیسی تھیں ؟ آپؓنے فرمایا خدا کی قسم وہ جنت کا پھول تھیں۔ان کے دنیا سے اٹھ جانے کے بعد بھی میرا دماغ ان کی خوشبو سے معطر ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ سیدہ فاطمہ ؓ اور حضرت علیؓ کی کبھی کسی بھی بات پر رنجش نہیں ہو ئی، دونوں نے مطمئن اور خوشگوار زندگی گزاری۔ سیدہؓنے کبھی حضرت علی ؓ سے ایسا سوال نہیں کیا کہ آپؓ جس کے پورا کرنے سے عاجز رہے ہوں۔
سید ہ فاطمہؓ انتہائی متقی پرہیزگار اور شب زندہ دار تھیں ۔ساری ساری رات آپ کی ایک سجدے میں گزر جاتی۔سجدہ اتنا طویل ہوتا کہ فجر ہو جاتی آپ کثرت سے روزے رکھا کرتیں۔ آپ نے اللہ کے پاک نبیؐؐ کے ہمراہ آخری حج فرمایا۔ اللہ نے سیدہ کا مقام و مرتبہ دنیا و آخرت میں بلند رکھا آپ جنت کی عورتوں کی سردار ہیں ۔ نبی پاکؐ اپنی لاڈلی بیٹی سے بہت محبت فرماتے جب سیدہ تشریف لاتیں تو آپ ؐ ان کی تعظیم میں کھڑے ہو جاتے اور ان کو اپنی جگہ پر بٹھاتے نبی پاکؐ کاارشاد ہے فاطمہ میرے جسم کا جزو ہے جسم کا ٹکڑا ہے جو اسے اذیت پہنچائے گا وہ مجھے اذیت پہنچائے گا آپ اپنی اس لاڈلی بیٹی سے اس قدر محبت فرماتے کہ جب بھی آپ نے کسی غزوہ میں جانا ہوتا تو سب سے آخر میں آپ سیدہ سے مل کر جاتے اور جب واپس آتے تو سب سے پہلے سیدہ فاطمہ ؓ کو دیکھنے تشریف لاتے تھے ۔آپ نبی پاکؐ کے وصال پر سب سے زیادہ رنجیدہ ہوئیں اور آپ ؐنے اپنے وقت وصال کی سب سے پہلے خبر بھی سیدہ ؓ کو بتائی اور ساتھ ہی انکے وصال کا بھی ان کو بتا دیا۔ آپؓکی والدہ حضرت خدیجہؓ پہلے ہی دنیا سے رخصت ہوچکی تھیں تو اب سرکار کے پردہ فرمانے سے سیدہ کو بہت تنہائی محسوس ہوئی۔ یہ لمحہ آپؓ کے لئے قیامت تھا ۔آپؓ اس عظیم صدمے کو زیادہ برداشت نہ کر سکیں اور سرکار ؐ کے وصال کے صرف75 دن بعد آپ کا انتقال ہوگیا اور کچھ کا خیال ہے کہ 100 دن بعد آپ کا وصال ہوا۔ آپ کی تاریخ وصال 3جمادی الثانی11ہجری ہے۔
0 Comments