حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ.........’’الصدیق‘‘

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ.........’’الصدیق‘‘


چاشت کا وقت تھا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے پاس تشریف فرما تھے، آپ کا دہن مبارک ذکر و تسبیح سے معطر ہو رہا تھا کہ خدا کے دشمن ابوجہل کی آپ پر نظرپڑی جو اپنے گھر سے نکل کر بیت اللہ کے اردگرد بے مقصد پھر رہا تھا، وہ بڑے فخر و تکبر کے انداز میں حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آیا اور ازراہِ مزاح کہنے لگا: اے محمد! کیا کوئی نئی بات پیش آئی ہے؟ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں، آج کی رات مجھے معراج کرائی گئی۔ ابوجہل، ہنسا اور تمسخر کے انداز میں کہنے لگا: کس طرف؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیت المقدس کی جانب ابوجہل نے تھوڑی دیر کے لیے ہنسنے سے توقف اختیار کیا، پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہو کر آہستہ آواز میں متعجبانہ لہجہ میں کہنے لگا: رات آپ کو بیت المقدس کی سیر کرائی گئی اور صبح کو آپ ہمارے سامنے پہنچ بھی گئے؟ پھر مسکرایا اور پوچھنے لگا: اے محمد اگر میں سب لوگوں کو جمع کروں تو کیا آپ وہ بات جو آپ نے مجھے بتائی ہے ان سب کو بھی بتا دیں گے؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! میں ان کو بھی بیان کر دوں گا۔ چنانچہ ابوجہل خوشی خوشی لوگوں کو جمع کرنے لگا اور ان کو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی بات بتانے لگا، لوگوں کا ایک اژدھام ہو گیا، لوگ اظہار تعجب کرنے لگے اور اس خبر کو ناقابل یقین سمجھنے لگے، اسی دوران چند آدمی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے اور ان کو بھی اس امید پر ان کے رفیق اور دوست کی خبر سنائی کہ ان کے درمیان جدائی اور علیٰحدگی ہو جائے کیونکہ وہ سمجھ رہے تھے کہ یہ خبر سنتے ہی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کر دیں گے لیکن جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ بات سنی تو فرمایا: اگر یہ بات حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے تو یقینادرست فرمائی ہے۔ پھر فرمایا: تمہارا ستیا ناس ہو! میں تو ان کی اس سے بھی بعید از عقل بات میں تصدیق کروں گا، جب میں صبح و شام آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر آنے والی وحی کی تصدیق کرتا ہوں تو کیا آپ کی اس بات کی تصدیق و تائید نہیں کروں گا کہ آپ کو بیت المقدس کی سیر کرائی گئی۔

پھر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کو چھوڑا اور جلدی سے اس جگہ پر پہنچے جہاں حضورِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے اور لوگ آپ کے اردگرد بیٹھے تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کو بیت المقدس کا واقعہ بیان کر رہے تھے، جب بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کوئی بات ارشاد فرماتے تو صدیق اکبر رضی اللہ عنہ فرماتے کہ آپ نے سچ فرمایا، آپ نے سچ فرمایا: پھر اس روز سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کا نام ’’الصدیق‘‘ رکھ دیا۔

Post a Comment

0 Comments