نفل نمازیں پڑھنے کا بہت ثواب ھے.. دن رات میں مکروہ اوقات کے علاوہ جتنی اور جب چاھے پڑھیں.. ان نفل نمازوں میں بعض بہت اھم ھیں جنکا پڑھنا بہت زیادہ ثواب کا باعث ھے.. جبکہ یہ تمام نمازیں بلکل ویسے ھی پڑھی جاتی ھیں جیسے آپ نماز پنجگانہ میں نفل پڑھتے ھیں..
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وبارک وسلم نے فرمایا.. " اللہ تعالی' بندہ کے کسی عمل پر اتنا مہربان نہیں ھوتا جتنا کہ (نفل نماز) کی دورکعتوں پر جنکو بندہ پڑھتا ھے اور تحقیق بھلائی (خیر و برکت ) چھڑکی جاتی ھے بندہ کے سر پر جب تک کہ وہ نماز میں مشغول رھتا ھے.. اور اللہ کا بندہ اللہ سے نزدیکی (قرب) حاصل کرنے میں جس قدر کہ قرآن سے فائدہ اٹھاتا ھے (اتنا) اور کسی چیز سے نہیں (اٹھاتا)..
(ترمذی شریف و مسند احمد بن حنبل)
1 ::~ نماز تحیۃ الوضو..
جب وضو کریں تو وضو کے بعد (جب کہ مکروہ وقت نہ ھو) دو رکعت نفل نماز تحیۃ الوضو کی نیت سے پڑھ لے.. غسل کے بعد بھی یہ پڑھی جاسکتی ھے..
حضرت بلال رضی اللہ تعالی' عنہ سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وبارک وسلم نے دریافت فرمایا.. " تم کیا (ایسا نیک) عمل کرتے ھو..؟ میں نے (خواب میں) تمہاری جوتیوں کی آواز جنت میں سنی ھے اور (معلوم ھوتا تھا کہ) تم مجھ سے آگے آگے چل رھے ھو.."
حضرت بلال رضی اللہ تعالی' عنہ نے عرض کیا.. "یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وبارک وسلم ! دوکام میرا معمول ھیں.. ایک تو ھمیشہ باوضو رھتا ھوں.. جب (بھی) وضو ٹوٹتا ھے فورا" دوسرا وضو کرلیتا ھوں.. اور دوسرا کام یہ کہ جب بھی وضو کرتا ھوں تو دو رکعت نفل (نماز تحیۃ الوضو) پڑھ لیتا ھوں.."
(صحیح بخاری و صحیح مسلم)
سبحان اللہ ! باوضو رھنے اور تحیۃ الوضو پڑھنے کی کتنی بڑی فضیلت ھے..
2 ::~ نماز تحیۃ المسجد..
جو شخص مسجد میں جاۓ تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت یا چار رکعت نفل نماز تحیۃ المسجد کی نیت سے پڑھ لے.. اگر ایک دن میں بار بار مسجد جانا ھو تو ایک ھی بار پڑھ لینا کافی ھے.. جبکہ مکروہ اوقات میں مسجد جائیں یا اگر آپ مسجد جائیں اور وقت اتنا کم ھو کہ تحیۃ المسجد پڑھنے کی صورت میں سنتیں (مؤکدہ ' غیرمؤکدہ) چھوٹ جانے کا ڈر ھو یا جماعت کھڑی ھوجاۓ تو تب تحیۃ المسجد چھوڑ دینی چاھیے..
3 ::~ نماز اشراق..
اشراق کی نماز کا وقت سورج نکل کر اونچا ھونے کے بعد سے لیکر چوتھائی دن تک ھے.. جب فجر کی نماز پڑھ لے تو نماز کی جگہ سے نہ اٹھے.. اسی جگہ بیٹھے بیٹھے کچھ پڑھتا رھے.. دنیا کی کوئی بات چیت نہ کرے نہ ھی کوئی دنیاوی کام کرے.. جب سورج نکل کر تقریبا" پندرہ منٹ ھوجائیں تو دو رکعت یا چار رکعت نفل نماز اشراق کی نیت سے پڑھ لے.. اگر اس طرح ادا کی تو ایک حج اور عمرہ جتنا ثواب ملتا ھے لیکن اگر فجر کے بعد اٹھ کر دنیا کے دھندے میں لگ گیا اور پھر سورج اونچا ھونے پر اشراق کی نماز پڑھ لی تو بھی نماز درست ھے مگر ثواب کم ھوجاۓ گا..
(بحوالہ ترمذی شریف)
4 ::~ نماز چاشت..
چاشت کی نماز کا وقت اشراق کی نماز کا وقت ختم ھونے سے لیکر نصف النہار تک ھے یعنی جب دھوپ کچھ تیز ھوجاۓ تو تب کم سے کم دو رکعت نفل نماز چاشت کی نیت سے پڑھ لے.. چار ' اٹھ یا بارہ رکعتیں بھی پڑھی جاسکتی ھیں.. اسکا بہت ثواب ھے اور رفع افلاس کے لیے بھی یہ نماز بہت بابرکت ھے..
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وبارک وسلم ھے کہ دو رکعت (نفل) چاشت کے وقت پڑھنے والا غافلوں میں نہیں لکھا جاتا اور چار رکعتیں پڑھنے والا عبادت گزاروں میں لکھا جاتا ھے اور چھ رکعتیں پڑھنے والے سے دن بھر کی فکرات دور کردی جاتی ھیں اور جو اٹھ رکعتیں پڑھے وہ پرھیزگاروں میں لکھا جاتا ھے اور بارہ رکعتیں پڑھنے والے کا جنت میں گھر بنا دیا جاتا ھے.. "
(طبرانی)
5 ::~ صلو'ۃ الزوال..
صلو'ۃ الزوال کا وقت زوال یعنی جب سورج نصف النہار پر پہنچ کر ڈھلنا شروع ھوجاۓ ' شروع ھونے سے ظہر سے پہلے تک کا ھے.. زوال شروع ھونے پر چار رکعت نماز نفل صلو'ۃ الزوال کی نیت سے پڑھ لے.. حدیث شریف میں آیا ھے کہ جس نے چار رکعت (سنت مؤکدہ کے علاوہ) ظہر سے پہلے پڑھیں اس کے لیے جنت میں ایک مکان بنایا جاۓ گا..
(طبرانی)
6 ::~ صلو'ۃ الاوابین..
اوابین کی نماذ کا وقت مغرب کی نماز کے بعد سے لیکر عشاء سے پہلے تک ھے.. مغرب کی نماز کے بعد (کم سے کم چار) چھ سے بیس تک رکعتیں نفل نماز اوابین کی نیت سے پڑھیں.. احادیث میں اسکی بہت فضیلت بیان فرمائی گئی ھے..
7 ::~ نماز تہجد..
نماز تہجد کا وقت آدھی رات سے لیکر صبح صادق سے پہلے تک ھے.. کم سے کم دو رکعت اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ھیں..
یہ نماز اللہ کی بارگاہ میں بہت مقبول ھے.. نفل نمازوں میں سب سے زیادہ اسی نماز کا ثواب ھے.. حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وبارک وسلم نے فرمایا ھے کہ تہجد کی نماز اپنے اوپر لازم کرلو اگرچہ تھوڑی ھی ھو.. نیز فرمایا ھے کہ تہجد کو اپنے ذمہ کرلو اس لیے کہ یہ عادت نیکوں کی ھے جو تم سے پہلے تھے اور نزدیکی کرنے والی ھے اللہ تعالی' کی طرف اور گناہ سے روکنے کا ذریعہ ھے اور مٹاتی ھے گناھوں کو اور ھٹانے والی ھے مرض کو جسم سے..
(سیوطی)
تہجد کے اس حکم میں مرد عورتیں دونوں شامل ھیں اور سب نفل نمازوں میں عورتوں کو بھی مردوں کے برابر ھی ثواب ملتا ھے..
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وبارک وسلم نے فرمایا..
" ایسی عورت پر اللہ کی رحمت ھو جو رات کو اٹھ کر تہجد پڑھے اور اپنے خاوند کو بھی جگاۓ کہ وہ بھی نماز پڑھے.. "
(ابوداؤد و نسائی)
" جو بندہ رات کی نماز(تہجد) کی نیت کرکے سو جاتا ھے پھر اگر رات کو آنکھ نہ کھلے اور نماز کا موقع نہ ملے تو بھی نماز (تہجد) کا ثواب لکھ دیا جاتا ھے اور یہ سونا اس بندہ پر اللہ کا احسان ھوتا ھے.. "
(ابن حبان)
0 Comments