’’محمد دنیا کا مقبول ترین نام بن گیا‘‘
مختلف ممالک میں مقبولیت کے لحاظ سے اول نمبر پر آ جانے کے بعد اب عالمی سطح پر بھی اسم ’’محمد‘‘ سب سے زیادہ رکھا جانے والا نام بن چکا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت پندرہ کروڑ سے زائد افراد کا نام ’’محمد‘‘ ہے ، جبکہ ایسے افراد بھی کروڑوں میں ہیں کہ جن کا نام ’’محمد‘‘ سے شروع ہوتا ہے۔عربی جریدے سبق الیکٹرونک نے اسپین کے قومی اسڈی انسٹی ٹیوٹ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یورپ، امریکا، افریقہ اور ایشیائی ملکوں میں ’’محمد‘‘ سب پر برتری لے جانے والا نام بن چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسپین کے قومی ادارہ برائے خانہ شماری سے متعلق ادارے کی ایک سروے رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران اسپین میں اسم ’’محمد‘‘ ملک میں کثرت کے اعتبار سے چھٹا نمبر حاصل کر گیا ہے۔ اسپین میں رہنے والے مسلمان جن میں نو مسلم بھی شامل ہیں اپنے بچوں کے لئے اس نام سے زیادہ کسی اور نام کو پسند نہیں کرتے۔ اسپینش ادارے نے اس نتیجے کے بارے میں مزید تحقیقات کے لیے عالمی سطح پر ذرائع ابلاغ اور مختلف اسٹڈیز سینٹرز کی رپورٹ کی چھان بین کی ہے جس کے بعد تسلیم کیا گیا کہ یورپ سمیت دنیا بھر میں اسم ’’محمد‘‘ سب سے مقبول ترین اور زیادہ رکھا جانے والا نام ہے۔اسپین کے ادارے نے کہا ہے کہ اسلامی ملکوں میں پاکستان اور بنگلہ دیش کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں ’’محمد‘‘ نام رکھنے والوں کی اکثریت ہے۔ اسپینش اسٹڈی سینٹر کے ماہرین نے برطانوی جرائد کی جانب سے رواں سال جاری ہونے والی اس رپورٹ کو بھی شامل کیا ہے جس میں اسم ”محمد” کو انگلینڈ میں بچوں کا رکھا جانے والا سب سے مقبول نام قرار دیا گیا ہے۔ کئی عرب جرائد کے مطابق اسپینش اسٹڈی سینٹر کی رپورٹ میں محتاط اندازہ لیا گیا ہے کہ دنیا میں پندرہ کروڑ افراد کا نام ”محمد” ہے جو حتمی طور پر درست نہیں ہے۔ کیونکہ بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور دیگر ایشیائی ملکوں کے علاوہ افریقہ اور خلیجی ملکوں میں جس کثرت کے ساتھ سے یہ نام رکھا جاتا ہے اس کے مطابق ”محمد” نام والے افراد کی تعداد پندرہ کروڑ سے کہیں زیادہ ہے۔ العربیہ کے مطابق یورپ کے بہت سے عیسائی ادارے اس نام کی مقبولیت سے خائف ہیں جس کی وجہ سے اس نوعیت کی رپورٹس پیش کرتے ہیں۔ اس کا مقصد اس نام کی مقبولیت اور اس نام والوں کی اصل تعداد کو چھپانا ہے۔ کیونکہ ثبوت اور شواہد سے یہ بات ظاہر ہے کہ برطانیہ سمیت یورپی ملکوں میں عیسائی ادارے اس نام کو ٹاپ ٹین ناموں کی فہرست میں شامل کرنے سے خائف ہیں۔ اس بات کا اعتراف خود یورپی میڈیا نے بھی کیا ہے۔ سبق کی رپورٹ کے مطابق مغربی اداروں کے لیے ہمیشہ سے اس نام کے اعداد و شمار کم بتانے کا بہانہ یہ رہا ہے کہ وہ ”محمد” کی انگریزی اسپیلنگ کے بہت سے مختلف طریقوں کو سروے میں شامل نہیں کرتے اور صرف دو تین ہجوں پر اکتفا کرکے نتیجہ نکالتے ہیں۔ یورپ کے بہت سے ممالک میں یہی نام کچھ ایسے اسپیلنگ کے ساتھ لکھا جاتا ہے کہ ہر کسی کو اس کا علم نہیں ہوتا کہ یہ لفظ ”محمد” ہے۔ رپورٹ کے مطابق بوسنیا میں ”Meho” نام بہت رکھا جاتا ہے۔ اس نام کے جتنے بھی افراد سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اس سے مراد عربی کا لفظ ”محمد” ہے۔ اسی طرح ترکی میں ”Mehmet” مشہور ہے جو عربی میں ”محمد” ہی ہے۔ یورپ کے علاوہ افریقی ملکوں میں ”Mamadou” نام بہت کثرت کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔ ایسے جتنے بھی افراد ہیں ان سے استفسار کرنے پر معلوم ہوا ہے کہ یہ لفظ ”محمد” ہے۔ عربی جرائد کے مطابق اس لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ تعداد پندرہ کروڑ سے کئی گنا متجاوز ہوسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اٹلی کے شہر میلان میں گزشتہ سال ہونے والے ایک سروے نے عیسائی مشنری اداروں کو اس وقت حیرت میں ڈال دیا جب سروے سے ظاہر ہوا کہ میلان شہر کے بزنس مالکان میں سے اکثریت کا نام ”محمد” ہے۔سروے کے مطابق اٹلی کے دارالحکومت کے چیمبر آف کامرس میں ایک ہزار 595 بزنس مالکان کا نام محمد ہے۔ اٹلی میں یہ صرف بزنس مالکان تک محدود نہیں بلکہ دیگر شعبہ ہائے حیات میں بھی صورتحال اس سے مختلف نہیں تھی۔ تاہم عیسائی ادارں نے مزید تحقیقات نہیں ہونے دیں۔ سبق کے مطابق برطانیہ، جرمنی، اٹلی، روس اور اسپین سمیت یورپی ممالک میں 99 فیصد نو مسلم اپنے بچوں کا نام ”محمد” رکھتے ہیں۔
0 Comments