... مومن بندہ جواب دیتا ہے نَبِیِّی مُحَمَّد ( میرے نبی محمد (صلی اللّٰہ علیہ وسلم) ہیں)
مَا دِینُکَ ( تیرا دین کیا ہے)
مومن بندہ جواب دیتا ہے
دِینِیَ الاِ سلاَمُ ( میرا دین اسلام ہے)
بعض روایات میں دوسرا سوال اس طرح ہے
مَا کُنتَ تَقُوُلُ فِی ھٰذَا الرُّجُلِ ( تو اس آدمی (محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم) کے بارے میں کیا کہتا تھا)
مومن بندہ جواب دیتا ہے
ھُوَ رَسُولُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم (وہ اللّٰہ کے رسول (صلی اللّٰہ علیہ وسلم) ہیں)
وہ فرشتے کہیں گے تجھے کس نے بتایا وہ کہے گا میں نے اللّٰہ کی کتابیں پڑھیں، اس پر ایمان لایا اور تصدیق کی۔ پس اس کے لئے قبر میں جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دیا جائے گا۔ جس سے جنت کی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا اور خوشبو اس کے پاس آتی رہے گی اور اس کی قبر کشادہ اور نورانی کر دی جائے گی ۔ اگر وہ بندہ کافر یا منافق ہوتا ہے تو سوالوں کے جواب میں کہتا ہے ھَاہ ھَا لَا اَدرِی ( افسوس میں کچھ نہیں جانتا)
وہ فرشتے اس کو لوہے کے گرزوں( ہتھوڑوں) سے ایسے مارتے ہیں کہ سوائے جن و انس کے تمام مخلوق اس کی چیخیں سنتی ہے اور قبر اُس کو اِس قدر دباتی ہے کہ اس کی پسلیاں اِدھر کی اُدہر اور اُدہر کی اِدہر نکل جاتی ہیں پھر دوزخ کی کھڑکی اس پر کھول دی جاتی ہے۔ اور وہ حشر تک اس عذاب میں مبتلا رہتا ہے، البتہ بعض مومنوں کو بقدر گناہ عذاب پورا ہو کر اس سے پہلے بھی اس عذاب سے رہائی ہو جاتی ہے اور کبھی محض اللّٰہ پاک کے فضل و کرم سے اور کبھی دنیا کے لوگوں کی دعا اور صدقہ و خیرات وغیرہ کے ایصال ثواب سے بھی عذاب سے رہائی حاصل ہو جاتی ہے۔ جمعہ کے روز کی برکت سے بھی ہر گناہگار مومن کو اس روز عذاب سے رہائی ہو جاتی ہے۔ ضغطہ قبر ( قبر کی تنگی و گھبراہٹ) نیک بندوں کو بھی ہوتا ہے جو کسی گناہ کے سبب یا کسی نعمت کا شکر ادا نہ کرنے کے سبب ذرا سی دیر کے لئے ہوتا ہے پھر اّسی وقت دور ہو جاتا ہے، بعض کو اللّٰہ تعالٰی کی رحمت سے نہیں بھی ہوتا۔ مرنے کے بعد ہر روز صبح اور شام کے وقت ہر مُردے کو اس کا ٹھکانا دکھا دیا جاتا ہے جنتی کو جنت دکھا کر خوشخبری دیتے ہیں اور دوزخی کو دوزخ دکھا کر اس کی حسرت بڑھاتے ہیں
Questions Ask in Grave
0 Comments