Love with Mohammed PBUH by Qadrat Ullah Shahab

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Love with Mohammed PBUH by Qadrat Ullah Shahab

جب میری عمر پایچ یا چھ سال کے قریب تھی تو اس زمانے میں مجھے اسلام اور پیغمبر اسلام کے ساتھ کسی قسم کا کوئی خاص ذاتی لگاؤ نہیں تھا۔ مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے کے باعث میکانکی طور پر کلمہ جانتا تھا اور دینیات کے استاد کے خوف سے نماز کی سورتیں اور دعائیں طوطے کی طرح رٹ رکھی تھیں۔ آبادی سے دور ایک مخبوط الحواس، مجنوں صفت ، مجذوب نما شخص ویرانے میں بیٹھا رہتا تھا۔ اور ہمہ وقت الااللہ، الااللہ کی ضربیں لگاتا رہتا تھا۔ میں اور میرا ہم عمر ہندو دوست اکثر اس کے پاس جاکر اس کا منہ چڑایا کرتے تھے اور اسکے ذکر کی نقلیں اتارا کرتے تھے۔ میرا ہندو دوست الا اللہ کے وزن پر مہمل، مضحکہ خیز اور کبھی کبھی فحش قافیے جوڑ کر مذاق بھی اڑایا کرتا تھا۔ ۔ مضزوب نے ہمیں بار بار ڈانٹا کہ ہم اللہ کے نام کی بےحرمتی نا کریں۔ لیکن ہم باز نہیں آئے۔ایک روز ہم اسی مشغلے میں مصروف تھے کہ ایک شخص ادھر سے نعتیہ شعر الاپتا ہوا گذرا۔ جس کا ایک مصرعہ یہ تھا؛

محمد نا ہوتے تو دنیا نا ہوتی

یہ سن کر میرا ہندو دوست زور زور سے ہنسنے لگا اور اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کچھ گستاخ...
یاں بھی کیں۔ میں نے آؤ دیکھا نا تاؤ۔ لپک کر ایک پتھر اٹھایا، اور اسے گھما کر ہندو کے منہ پر زور سے دے مارا کہ اسکا سامنے کا آدھا دانت ٹوٹ گیا۔

یہ حقیقت ہے کہ اس زمانے میں میں شعوری طور پر مجھے اللہ اور اسکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں کے ساتھ یکساں بیگانگی تھی۔ پھر لاشعور کی وہ کونسی لہر تھی جو اللہ کے ساتھ مذاق پر تو خاموش رہی ، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گستاخی پر آناً فاناً جوش میں آگئی تھی ۔ یوں بھی عام مشاہدہ یہی ہے کہ اگر کوئی ہمیں گالی دے تو غصہ آتا ہے، ہمارے ماں باپ کو گالی دے تو اور زیادہ غصہ آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے خلاف ذبان دراز کرے تو دل کڑھتا ہے اور گالی گلوچ تک نوبت آسکتی ہے۔ لیکن رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بدذبانی کرے تو اکثر لوگ آپے سے باہر ہوجاتے ہیں۔ اور کچھ لوگ تو مرنے مارنے کی بازی تک لگا بیٹھتے ہیں۔ اس میں اچھے، نیم اچھے یا برے مسلمان کی بالکل کوئی تخصیص نہیں۔ بلکہ تجربہ تو یہی شاہد ہے کہ جن لوگوں ناموس رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی جانِ عزیز کو قربان کردیا۔ ظاہری طور پر نا تو وہ علم و فضل میں نمایاں تھے اور نا زہد و تقویٰ میں ممتاز تھے۔ ایک عامی مسلمان کا شعور اور لاشعور جس شدت اور دیوانگی کے ساتھ شان رسالت کے حق میں مضطرب ہوتا ہے۔ اسکی بنیاد عقیدے سے زیادہ عقیدت پر مبنی ہے۔ خواص میں یہ عقیدت ایک جذبہ اور عوام میں ایک جنون کی صورت نمودار ہوتی ہے۔ یہ جذبہ اور جنون نا تو کسی منظم تحریک کی پیداوار ہے اور نا ہی کسی خاص برین واشنگ کا نتیجہ ہے۔ اس کے برعکس یہ تو ایک خود کار تخلیقی عمل کی طرح جنم لے کر فطرت انسانی کے ایسے نہاں خانوں میں پوشیدہ رہتا ہے جس کا بسا اوقات ہمیں خود بھی علم نہیں ہوتا.
Love with Mohammed PBUH by Qadrat Ullah Shahab
شہاب نامہ - قدرت اللہ شہاب
 

 
Enhanced by Zemanta

Post a Comment

0 Comments