کی تھی کے معاملے نے قریش کو سخت پریشانی میں مبتلا کر دیا کہنے لگے اس کی سفارش اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کون کرے؟ لوگوں نے کہا اس کی ہمت کسی میں نہیں سوائے اسامہ بن زید کے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے ہیں۔ آخر اسامہ بن زید کے آپ سے بات کی تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو پھر آپ کھڑے ہوئے اور خطبہ بیان کیا پھر فرمایا تم سے پہلے لوگ اسی وجہ سے ہلاک ہوئے کہ جب کوئی بڑا آدمی ان میں چوری کا مرتکب ہوتا تو اس کے بغیر سزا کے چھوڑ دیتے اور جب کوئی کمزور ان میں چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے اللہ کی قسم اگر محمد کی بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ ضرور کاٹ دیتا۔
0 Comments