Battle of Uhad

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Battle of Uhad

Battle of Uhad 
غزوۂ احد میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معاذ اللہ شہید کر دیئے گئے۔ اس خبر کا سننا تھا کہ مدینے میں ہر طرف کہرام مچ گیا۔ اہلِ مدینہ شہر سے باہر نکل آئے۔ ان میں قبیلہ انصار کی ایک خاتون حضرت ہند بنت حزام رضی اﷲ عنہا بھی تھی جس کا باپ، بھائی اور خاوند حضور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غزوۂ احد میں شریک ہوئے تھے، اور تمام کے تمام اس غزوہ میں شہید ہوگئے تھے۔
جب اس خاتون سے کوئی صحابی ملتا تو وہ اطلاع دیتا کہ تیرا باپ وہاں شہید ہوگیا اور کوئی اس کے خاوند کی شہادت کا تذکرہ کرتا تو کوئی بھائی کی شہادت کی خبر دیتا۔ وہ عظیم خاتون سن کر کہتی کہ یہ بات نہ کرو بلکہ یہ بتلاؤ :
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کيسے ہيں؟‘‘
صحابہ رضی اللہ عنھم نے جواب ديا :
’’الحمد ﷲ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح خیریت سے ہیں جس طرح تو پسند کرتی ہے‘‘۔
...
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خیریت کی خبر سن کر وہ کہنے لگی :
’’مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کراؤ، حتی کہ میں خود اُنہیں دیکھ لوں۔‘‘
جب اس خاتون نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک نظر دیکھا تو پکار اٹھی :
’’یا رسول اللہ! آپ کے ہوتے ہوئے ہر غم و پریشانی ہیچ ہے۔
 
ابن هشام، السيرة النبويه، 4 : 250
طبري، تاريخ الامم و الملوک، 2 : 374
حلبي، السيرة الحلبيه، 2 : 528، 3542
ابن کثير، البدايه والنهايه، 4 : 547
قسطلاني، المواهب اللدنيه، 2 : 93
  
Enhanced by Zemanta

Post a Comment

0 Comments