معذرت اور معاف کرنے کی عادت ڈالئے

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

معذرت اور معاف کرنے کی عادت ڈالئے

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’اور جب وہ غضب ناک ہوں تو معاف کردیتے ہیں ، اور
برائی کا بدلہ اس کی مثل برائی ہے ، پھر جس نے معاف کر دیا اوراصلاح کر لی تو اس کا اجر اللہ (کے ذمہء کرم ) پر ہے‘‘۔ (الشوریٰ:40)’’

اورجس نے صبر کیا اور معاف کر دیا تو یقینا یہ ضرور ہمت کے کاموں میں سے ہے‘‘۔ (الشوریٰ : 43) 

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بے حیائی کی باتیں طبعاً کرتے تھے نہ تکلفاً اورنہ بازار میں بلند آواز سے باتیں کرتے تھے، اور برائی کا جواب برائی سے نہیں دیتے تھے لیکن معاف کردیتے تھے اور درگذر فرماتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جو زیادتی بھی کی گئی میں نے کبھی آپ ﷺ کو اس زیادتی کا بدلہ لیتے ہوئے نہیں دیکھا بہ شرطیکہ اللہ کی حدود نہ پامال کی جائیں اورجب اللہ کی حد پامال کی جاتی تو آپ ﷺ اس پر سب سے زیادہ غضب فرماتے، اورآپ کو جب بھی دو چیزوں کا اختیار دیا گیا تو آپ ﷺ ان میں سے آسان کو اختیار فرماتے بہ شرطیکہ وہ گناہ نہ ہو۔ (جامع الترمذی)۔ 

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب بھی حضور الصلوٰۃ والسلام کو دوچیزوں کا اختیار دیا گیا تو آپ ان میں سے آسان کو اختیار فرماتے بہ شرطیکہ وہ گناہ نہ ہو، اگر وہ گناہ ہوتی تو آپ سب سے زیادہ اس سے دور رہتے.

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنی ذات کا انتقام نہیں لیا، ہاں اگر اللہ کی حد پامال کی جاتیں تو آپ ان کا انتقام لیتے تھے۔ (سنن ابودائود)۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا، میں نے ابتداً آپ ﷺ کا ہاتھ پکڑ لیا ، اورمیں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم مجھے فضیلت والے اعمال بتائیے، آپ ﷺ نے فرمایا : اے عقبہ ، جو تم سے تعلق توڑے اس سے تعلق جوڑو ، جو تم کو محروم کرے ، اس کو عطا کرو، اورجو تم پر ظلم کرے اس سے اعراض کرو۔ (مسند احمد بن حنبل)

میمون بن مہران روایت کرتے ہیں کہ ایک دن ان کی باندی ایک پیالہ لے کر آئی جس میں گرم گرم سالن تھا ، ان کے پاس اس وقت مہمان بیٹھے ہوئے تھے، وہ باندی لڑکھڑائی اوران پر وہ شوربا گر گیا، میمون نے اس باندی کو مارنے کا ارادہ کیا، تو باندی نے کہا اے میرے آقا، اللہ تعالیٰ کے اس قول پر عمل کیجئے ، والکاظمین الغیظ ، میمون نے کہا:

میں نے اس پر عمل کر لیا (غصہ ضبط کر لیا) اس نے کہا : اس کے بعد کی آیت پر عمل کیجئے والعافین عن الناس میمون نے کہا : میں نے تمہیں معاف کر دیا، باندی نے اس پر اس حصہ کی تلاوت کی: واللّٰہ یحب المحسنین. میمون نے کہا : میں تمہارے ساتھ نیک سلوک کرتا ہوں اورتم کو آزاد کر دیتا ہوں۔ (الجامع الاحکام :تبیان القرآن)

Post a Comment

0 Comments