اذان

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

اذان

حضور اکرم ﷺ کی مدینہ منورہ میں تشریف آوری کے بعد آپکی اقتداء میں ادائیگی نماز کا سلسلہ شروع ہوا، نماز کے اوقات میں صحابہ کرام ازخود جمع ہوجاتے اور جماعت ہوجاتی۔ جب نمازیوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوگیا ہے تو اب ضرورت محسوس ہوئی کہ کوئی شعار ایسا ہونا چاہیے جس سے جماعت کا اعلان ہو جائے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ایک مجلس مشاورت منعقد کی گئی ایک تجویز یہ پیش ہوئی کہ نماز کے وقت ایک پرچم اونچا کرکے لہرایا جائے۔ سب لوگ اسے دیکھ کر مسجد میں پہنچ جائیں، ایک مشورہ یہ پیش ہوا کہ نماز سے پہلے بگل بجایا جائے لیکن حضور سید عالم ﷺ نے فرمایا: یہ یہودیوں کا طریقہ ہے۔ ہمیں ان سے مشابہت نہیں کرنی چاہیے ۔ ایک صاحب نے تجویز دی کہ ناقوس پھونکا جائے۔ آپ نے فرمایا :یہ عیسائیوں کا طریقہ ہے، کسی نے رائے دی کہ ایک اونچے مقام پر آگ روشن کردی جائے۔ اس شعلوں کو دیکھ کر لوگ مطلع ہوجائینگے۔آپ نے اسے ’’شیوۂ مجوس‘‘ ہونے کی وجہ سے مسترد فرما دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا کہ نماز کا وقت ہو تو ایک شخص بلند آواز سے اس کا اعلان کرے۔ آپکی اس تجویز پر صاد فرمایا اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اوقاتِ نماز کا اعلان کیا کریں۔ اس طرح شروع میں الصلوٰۃ جامعۃ پکار دیا جاتا۔
حضور اقدس ﷺکے صحابی حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے ایک رات خواب میں دیکھا کہ ایک شخص ہے جس نے دوسبز چادریں اوڑھی ہوئی ہیں اور ہاتھ میں ناقوس پکڑا ہوا ہے۔ حضرت عبداللہ نے اس سے کہا اے بندۂ خدا کیا یہ ناقوس فروخت کرو گے۔ اس نے پوچھا تم اسے لیکر کیا کرو گے؟ آپ نے کہا ہم اس کے ذریعے لوگوں کو دعوتِ نماز دیا کرینگے۔ اس نے کہا کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتائوں، انہوں نے کہا بڑی نوازش ہوگی۔ اس نے کہا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر یہ کلمات سنائواور عرض کرو کہ لوگوں کو اس طرح نماز کی دعوت دیا کریں،اور کلمات اذانِ حضرت عبداللہ کوسنائے۔ حضرت عبداللہ بیدار ہوگئے، اور اسی وقت حضور کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوگئے۔ اور اپنا خواب سنایا۔ آپ نے خواب سماعت فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا۔ یہ سچا خواب ہے، انشاء اللہ۔ صبح صادق ہوئی تو حضور اکرم ﷺ نے حضرت عبد اللہ سے فرمایا کہ بلال کو ساتھ لے جائو اور انہیں اذان کے کلمات سناتے جائو، وہ انہیں بلند آواز سے کہتے جائینگے۔ حضرت عمرابن خطاب رضی اللہ عنہ نے بھی رات ایسا ہی خواب دیکھا تھا۔ جب مدینہ منورہ کی فضائوں میں اذانِ بلالی بلند ہوئی تو حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا۔ ’’اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے میں نے بھی اسی طرح کاخواب دیکھا ہے۔‘‘

Post a Comment

0 Comments