مکہ کی سرنگیں

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

مکہ کی سرنگیں

مکہ مکرمہ کے پہاڑوں میں بل کھاتی بڑی بڑی سرنگیں حجاج کرام کے لیے ایک نئی دنیا کی حیثیت رکھتی ہیں۔ بالخصوص دیہی علاقوں سے آنے والوں کے لیے جنہوں نے اپنی زندگی میں عصری شہروں کے تمدن کو نہیں دیکھا ہوتا ہے۔ آنکھوں کو خیرہ کر دینے والی یہ سرنگیں ان کے سادہ سے دیہات اور قصبوں کے یکسر مختلف ہوتی ہیں اور تعمیرات کا یہ مظاہرہ پہلی نظر میں ان کے لیے ایک حیرت انگیز مشاہدہ ثابت ہوتا ہے۔

مکہ مکرمہ میں سرنگوں کی تعمیر کا خیال سابق سعودی فرماں روا شاہ خالد بن عبدالعزیز کے دور مین سامنے آیا جب 70ء کی دہائی کے اواخر میں مشاعر مقدسہ کو مکہ مکرمہ سے ملانے کے لیے گاڑیوں کی پہلی سرنگ کا افتتاح ہوا۔ اس سرنگ سے دونوں جانب کا فاصلہ تقریبا نصف ہوگیا۔ اس وقت کے بعد سے گویا مکہ مکرمہ میں سرنگوں کی تعمیر کا انقلاب آ گیا۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس وقت مکہ مکرمہ میں سرنگوں کی مجموعی تعداد 62 ہے۔ ان میں 54 سرنگیں گاڑیوں کے لیے اور 8 پیدل چلنے والوں کے لیے ہیں۔ سرنگوں کے اس نیٹ ورک نے مکہ کی گھاٹیوں کے درمیان ربط قائم کردیا ہے یہاں تک آج یہ کہا جاتا ہے کہ "اہلیان مکہ اس کی سرنگوں کو سب سے زیادہ جاننے والے ہیں".. جب کہ ماضی میں ان کے لیے کہا جاتا تھا کہ وہ "اس کی گھاٹیوں کی سب سے زیادہ جان کاری رکھنے والے ہیں"۔
سعودی انجینئرنگ ایسوسی ایشن کے رکن ڈاکٹر نبیل عباس نے "العربیہ ڈاٹ نیٹ" سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ " مکہ مکرمہ کے انفرا اسٹرکچر میں سرنگیں اہم حیثیت کی حامل ہیں۔ انہوں نے جغرافیائی قدرتی ناہمواری پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کے نتیجے میں حجاج کرام کا بنا مشقت مسجد حرام پہنچنا آسان ہو گیا"۔ انہوں نے مزید بتایا کہ "آج سے 46 سال قبل مکہ مکرمہ متصل پہاڑوں میں گھرا ہوا تھا جہاں باہر نکلنے کا صرف ایک راستہ تھا اور وہ ہے "وادی جبل النور"، لہذا سہولت کے ساتھ حجاج کی نقل و حرکت کو یقینی بنانے کے لیے ان سرنگوں کا بنانا لازم تھا"۔

ڈاکٹر عباس کے مطابق "80ء کی دہائی کے آغاز تک مکہ مکرمہ میں چار سرنگیں تھیں اور وہ اس وقت کافی تھیں۔ تاہم وقت کے ساتھ حجاج کرام اور معتمرین کی بڑھتی ہوئی تعداد وار ٹریفک نیٹ ورک کے پیچیدہ ہونے کے سبب دیگر سرنگیں نکالی گئیں۔ ان سرنگوں نے حج سیزن میں فعال کردار ادا کرتے ہوئے مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ کے درمیان ٹریفک کی آمد و رفت کو آسان بنانے میں پورا حصہ لیا "۔ انہوں نے مزید بتایا کہ "مسجد حرام اور مشاعر مقدسہ میں حجاج کے بروقت داخلے اور باہر نکلنے کو یقینی بنانا بہت اہم پہلو رہا ہے تاکہ سالانہ 1.5 کروڑ معتمرین اور حجاج کا استقبال کرنے والے شہر میں ناخوش گوار واقعات پیش نہ آئیں"َ۔

جدہ - حسن الجابر


Post a Comment

0 Comments