تقویٰ کی علامات

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

تقویٰ کی علامات

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺنے فرمایا: ایک دوسرے سے حسد نہ کرنا تناجش (کسی کو پھنسانے کیلئے زیادہ قیمت لگانا) نہ کرو، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو، کسی کی بیع پر بیع نہ کرو، اللہ کے بندوں بھائی بھائی بن جائو، مسلمان ، مسلمان کا بھائی ہے ، اس پر ظلم نہ کرے، اس کو رسوانہ کرے ، اس کو حقیر نہ جانے، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے سینے کی طرف اشارہ کرکے تین بار فرمایا: تقویٰ یہاں ہے، کسی شخص کے برے ہونے کیلئے کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو برا جانے ، ایک مسلمان دوسرے مسلمان پر مکمل حرام ہے اس کا خون اس کا مال اوراس کی عزت ۔(صحیح مسلم) 
حضرت عطیہ سعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا: کوئی بندہ اس وقت تک متقین میں سے شمار نہیں ہوگا جب تک کہ وہ کسی بے ضرر چیز کو اس اندیشے سے نہ چھوڑ دے کہ شاید اس میں کوئی ضرر ہو۔ (جامع ترمذی)

حضرت میمون بن مہران نے کہا : بندہ اس وقت تک متقی نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنا اس طرح حساب نہ کرے، جس طرح اپنے شریک کا محاسبہ کرتا ہے کہ اس کا کھانا کہاں سے آیا اوراسکے کپڑے کہاں سے آئے۔ (جامع ترمذی)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: تمہارا رب یہ فرماتا ہے کہ میں ہی اس بات کا مستحق ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے، سو جو شخص مجھ سے ڈرے گا تو میری شان یہ ہے کہ میں اس کو بخش دوں ۔ (سنن دارمی)

حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : مجھے ایک ایسی آیت کا علم ہے کہ اگر لوگ صرف اسی آیت پر عمل کرلیں تو وہ ان کیلئے کافی ہو جائیگی ’’جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کیلئے مشکلات سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے‘‘۔ (سنن دارمی )

ابو نضر ہ بیا ن کرتے ہیں کہ جس شخص نے ایام تشریق کے وسط میں رسول ﷺسے خطبہ سنا اس نے یہ حدیث بیان کی ، آپ نے فرمایا : اے لوگو! سنو! تمہارا رب ایک ہے ، تمہارا باپ ایک ہے ، سنو ! کسی عربی کو عجمی پر فضیلت نہیں ہے نہ عجمی کو عربی پر فضیلت ہے، نہ گورے کو کالے پر فضیلت ہے ، نہ کالے کو گورے پر فضیلت ہے، مگر فضیلت صرف تقویٰ سے ہے۔ (مسنداحمدبن حنبل)

حضرت معاذ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : شاید اس سال کے بعد تم مجھ سے ملاقات نہیں کروگے، حضرت معاذ ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فراق کے صدمہ میں رونے لگے، پھر نبی کریم ﷺمدینہ کی طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا : میرے سب سے زیادہ قریب متقی ہوں گے خواہ وہ کوئی ہوں اورکہیں ہوں۔ (مسند احمد بن حنبل)

Post a Comment

0 Comments