بہار رمضان

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

بہار رمضان

ماہ رمضان المبارک اور اس سے وابستہ و پیوستہ عبادت ’’صوم‘‘ سے متعلق رسول اکرمؐ نے فرمایا: 

(1)۔ حضرت سلمان فارسیؓ فرماتے ہیں کہ آپؐ نے شعبان کے آخری دن ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا اے لوگو! تم پر ایک عظمت والا، بڑا بابرکت مہینہ آ رہا ہے۔ اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کا روزہ فرض کیا ہے۔ اور اس کے قیام (تراویح) کو نفل (سنت موکدہ) بنایا ہے۔ جو شخص اس میں نیکی کے نفلی کام کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرے وہ ایسا ہے کہ کسی نے غیر رمضان میں فرض ادا کیا اور جس نے اس میں فرض ادا کیا وہ ایسا ہے کہ کسی نے غیر رمضان میں ستر فرض ادا کیے۔ یہ صبرکا مہینہ ہے اور صبرکا ثواب جنت ہے اور یہ ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ ہے۔ اس میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے اور جس نے اس میں کسی روزے دار کا روزہ افطارکرایا تو وہ اس کے لیے گناہوں کی بخشش کا اور دوزخ سے اس کی گلوخلاصی کا ذریعہ ہے اور اس کو بھی روزے دارکے برابر ثواب ملے گا جب کہ روزے دار کے ثواب میں ذرا بھی کمی نہ ہو گی اور جس نے روزے دارکو پیٹ بھر کر کھلایا پلایا اس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض کوثر سے ایسا پلائیں گے کہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔ یہاں تک کہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا پہلا حصہ رحمت، درمیانی حصہ مغفرت اور آخری حصہ دوزخ سے آزادی ہے۔‘‘
(2)۔ حضرت انسؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے خود سنا ہے کہ یہ رمضان آ چکا ہے، اس میں جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں، دوزخ کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اور شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں۔ ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو رمضان کا مہینہ پائے اور پھر اس کی بخشش نہ ہو۔‘‘ (مشکوٰۃ بیہقی)

(3)۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا ’’جس نے ایمان کے جذبے اور طلب ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے گزشتہ گناہوں کی بخشش ہو گئی۔‘‘ (بخاری، مسلم، مشکوٰۃ)

(4)۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا ’’نیک عمل جو آدمی کرتا ہے تو نیکی کا ثواب دس گنا سے سات سو گنا تک ہو جاتا ہے۔ لیکن روزہ میرے لیے ہے اور میں خود ہی جتنی چاہے جزا دوں گا۔ روزے دار کے لیے دو فرحتیں ہیں، ایک فرحت افطار کے وقت ہوتی ہے اور دوسری فرحت اپنے رب سے ملاقات کے وقت ہو گی۔ روزے دارکی منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ خوش بو رکھتی ہے۔ (بخاری، مسلم)

(5)۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا ’’روزہ اور قرآن بندے کی شفاعت قیامت کے دن کریں گے۔ روزہ کہتا ہے اے رب میں نے اس کو دن بھر کھانے پینے اور دیگر خواہشات سے روکے رکھا۔ لہٰذا اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما اور قرآن کہتا ہے کہ میں نے اس کو رات کی نیند سے محروم رکھا بوجہ تلاوت قرآن۔ لہٰذا اس کے حق میں میری سفارش قبول فرما۔ چنانچہ دونوں کی شفاعت قبول کی جاتی ہے۔‘‘ (احمد، ترمذی، مشکوٰۃ)

(6)۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا ’’جس نے بغیر عذر اور بیماری کے رمضان المبارک کا ایک روزہ بھی چھوڑ دیا تو خواہ ساری عمر روزے رکھتا رہے وہ اس کی تلافی نہیں کر سکتا۔‘‘ (ابو داؤد، ابن ماجہ)

(7)۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا ’’جس نے روزے کی حالت میں بے ہودہ باتیں کرنا اورگناہ کا کام نہیں چھوڑا تو اللہ تعالیٰ کو کچھ حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا چھوڑے۔ کتنے ہی روزے دار ہیں کہ ان کو اپنے روزے سے بھوک پیاس کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا اور رات کو قیام سے جاگنے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔‘‘ (بخاری، داری، مشکوٰۃ)

(8)۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا ’’روزہ ڈھال ہے (نفس اورشیطان کے حملے سے بچاتا ہے اور گناہوں سے بھی باز رکھتا ہے۔ پس جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو ناشائستہ بات سے باز رہے۔‘‘(بخاری، مسلم)

(9)۔ حضرت ابو عبیدہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا ’’روزہ ڈھال ہے جب تک کہ اس کو پھاڑے نہیں۔‘‘ عرض کیا یا رسول اللہؐ! یہ ڈھال کس چیز سے پھٹ جاتی ہے۔ فرمایا ’’جھوٹ اور غیبت سے‘‘ (طبرانی، بیہقی)

(10)۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ’’سحری کھایا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہے۔ لہٰذا تم اسے ہرگز نہ چھوڑو خواہ پانی کا ایک گھونٹ پی کر سحری کرو۔‘‘ (بخاری، مسلم)روزہ داری، پرہیزگاری کے ایک ایسے خاکہ زندگی کی تیاری ہے جس کے ہر خانے میں اخلاص کا رنگ بھرا ہو۔ تقویٰ کی تربیت کے ساتھ ساتھ، رمضان، آخری کتاب آسمانی، مکمل نعمت ہدایت ربانی، جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا فرمائی ہے، اس کی شکرگزاری کا مہینہ بھی ہے۔ روزہ رکھ کر جیسے تھے ویسے ہی رہے۔ تقویٰ لاحاصل رہے۔ روح لطیف اور نگاہ عفیف نہ بنے تو ایسے روزے اللہ کو مقصود ومطلوب نہیں۔ 

بقول شاعر:
ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول قرآن
گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحبِ کشاف

ڈاکٹر محمد طیب خان سنگھانوی


Post a Comment

0 Comments