جی ہاں، پاکستان میں بھی حرام اشیاء بکتی ہیں

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

جی ہاں، پاکستان میں بھی حرام اشیاء بکتی ہیں

آج جس موضوع کو راقم نے قلم بند کرنے کی جسارت کی ہے، بحیثیت ایک

مسلمان صارف وہ ایک انتہائی اہم اور سنجیدہ مسئلہ ہے جس پر حکومتِ پاکستان اور اربابِ اختیار کی توجہ بھی بارہا سوشل اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعہ مبذول کروائی جاتی رہی ہے کہ وطن عزیز پاکستان میں دوسرے ممالک خاص کر یورپ سے درآمد کروائی گئی بہت سی اشیاء میں حرام اجزاء شامل ہوتے ہیں، مثلاً بچوں کیلئے بہت سی پراڈکٹس میں بھی مردہ اور حرام جانوروں کے اجزاء ڈالے جاتے ہیں۔

ہم یہاں بچوں کی پسندیدہ جیلی پراڈکٹ کا تذکرہ کرنا مناسب سمجھیں گے کہ اس 
میں کیا شامل ہوتا ہے۔ اِس میں لچک اور نرم خصوصیت کی اصل وجہ ایک اہم جُز ’’جیلائیٹن‘‘ (Gelatin) ہے۔ آپ ضرور جاننا چاہیں گے کہ یہ جیلائیٹن کیا ہے؟ یقین مانئے اگر ایک دفعہ آپ کو صرف اندازہ ہی ہوجائے کہ جیلائیٹن کیا ہے تو آئندہ آپ اسے کھانا کیا اس کا نام لینا بھی گوارہ نہیں کریں گے۔ معزز قارئین جیلائیٹن مختلف جانوروں (حرام و حلال دونوں) حتیٰ کہ سور کی کھال، نرم یا کرکری ہڈی اور انتڑیوں کو مسلسل اُبال کر تیار کیا جاتا ہے، اور یہ وہ آلائشیں ہیں جو مذبح خانوں سے کمپنیاں حاصل کرتی ہیں۔
آپ کی مزید تسلی کیلئے ایک اور بات بتاتا ہوں آپ گوگل سرچ میں جا کر لفظ جیلائیٹن لکھیں اور پھر جو تحریر نظر آئے گی، آپ کا جی متلی ہوجائے گا۔ اگرچہ اشیاء میں شامل اجزاء کے بارے پیکنگ کے اوپر قانوناً سب واضح لکھا ہوتا ہے لیکن سادہ لوح عوام اپنی کم علمی اور معاملے کو غیر اہم سمجھتے ہوئے خود بھی وہ اشیاء کھا رہے ہیں اور اپنے بچوں کو بھی کھلا رہے ہیں۔ کوئی یہ نہیں غور کرتا کہ جو چیز ہم کھانے لگے ہیں، اُس کے حوالے سے ریپر پر موجود اجزاء کو جان بھی لیں کہ اس کے اندر کیا کیا شامل ہے۔ حتیٰ کہ کافی سارا پڑھا لکھا طبقہ بھی یہ زحمت گوارا نہیں کرتا کہ وہ ایک نظر یہ دیکھ لے کہ بچے کیا کھا رہے ہیں۔ یہ تمام اشیاء ہمارے ملک کے تمام بڑے سپر اسٹورز پر کھلےعام بک رہی ہیں۔

راقم یہ اچھی طرح جانتا ہے کہ ہمارے محکمہِ صحت کے اہلکار شاید اپنی سستی اور کاہلی کی وجہ سے اتنی جلدی اس معاملے پر کان نہیں دھرنے والے، کیونکہ یہ گورکھ دھندہ ان کی ملی بھگت سے ہی تو ہورہا ہے، اس لئے ہمارے پاس آخری حل یہی ہے کہ عوام کو اس کے بارے میں شعور اور آگہی دی جائے کہ کم از کم عوام تھوڑی توجہ دینے کے بعد حرام اشیاء سے بچ سکیں اور اللہ کی ناراضگی و عتاب کو موقع نہ دیں۔

وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ایک اعلیٰ افسر نے قائمہ کمیٹی کے ارکان کے سامنے امریکا اور یورپی ممالک سے برآمد کی گئی کھانے پینے کی ایسی 19 اشیاء کی فہرست پیش کی، جن میں شامل اجزا ’’حلال‘‘ نہیں تھے۔ ان اشیاء میں گوشت، ڈیری مصنوعات، سوپ، چاکلیٹ، ٹافیاں اور پاستا شامل ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ان اشیاء میں سے بعض میں سرخ اور سفید وائن، جیلائیٹن اور رنگ دار کیڑوں سے کشید کیا گیا رنگ ای اکیس شامل ہے۔ کمیٹی کے ارکان کو حکام کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد خوراک کا معاملہ صوبائی حکومتوں کے حوالے کردیا گیا ہے اور صوبائی حکومتیں کتنی تندہی سے اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہیں اِس کا اندازہ آپ ان مصنوعات سے لگا سکتے ہیں جو ابھی بھی بازار میں دستیاب ہیں۔

اول تو ایسی درآمدی مشکوک اشیاء سے بچنا چاہیئے لیکن اگر بچے ضد کررہے ہوں تو ایسی سویٹس کھانے کو تو یہاں ذیل میں کچھ علامات اور نشان آپ کو دکھائے جا رہا ہوں، اگر اس میں یہ اجزاء شامل نہیں تو پھر ان اشیاء کو کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ پہلے تو آپ قارئین کو یہاں استعمال ہونے والے کچھ ضروری الفاظ اور اصلاحات کو معنی کے ساتھ سمجھاتا چلوں تاکہ صارفین کو سمجھنے میں آسانی رہے کہ آپ کیا خرید رہے ہیں اور ترقی یافتہ ممالک میں کیسے آپ کے لئے کھانے والی چیزوں کو زمروں میں رکھاجاتا ہے۔

vegetarian
ویجیٹیرین یہ وہ طبقہ ہے جو اپنی طبیعت (یا عقیدہ) کی بناء پر صرف گوشت نہیں کھاتے لیکن کچھ افراد انڈہ اور دودھ کا استعمال کرسکتے ہیں۔ ان کیلئے جو بھی مصنوعات بازار میں ہوں، ان پر واضح لکھا ہوتا ہے کہ ’’Suitable for Vegetarian‘‘ اور اگر وہ موزوں نہیں ہے تو لکھا ہوگا ’’Not Suitable for Vegetarians‘‘ اور ایسا اشارہ نہ درج ہو تو ہرگز وہ پیکنگ لے کر نہ کھائیں۔

 Non-Veg
یہ وہ طبقہ ہے جو اپنی طبیعت (یا عقیدہ) کے اعتبار سے گوشت اور جانوروں سے حاصل ہونے والی دوسری خوراک دودھ، انڈہ کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ چونکہ سبزی اور گوشت خوری دونوں کا استعمال کرتے ہیں تو جو مصنوعات ان کے لئے ہیں زیادہ تر ان پر ایسا کوئی نشان یا اشارا نہیں ہوتا۔ لیکن پھر بھی وہ ایسی درآمدی اشیاء کو کھانے سے ہر حال میں پرہیز کریں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ حلال کے بجائے حرام جانور (مذحبہ کہ بجائے جھٹکے کا گوشت) کے اجزاء کی آمیزش ہو۔

 یورپ اور ترقی یافتہ ممالک میں بعض مسلمانوں کی ملکیتی کمپنیاں حلال جانوروں یا مصنوی اجزاء سے بھی جیلائیٹن بناتے ہیں، جن پر واضح طور پر ’’حلال‘‘ لکھا ہوتا ہے۔ وہ کھانا ٹھیک ہے لیکن بہتر ہے اس سے بھی اجتناب برتیں کیونکہ اس میں کچھ حلال جانوروں کے مکروہ اعضاء اور مضر صحت کیمیکل بھی شامل ہوتے ہیں۔

Vegan
بیشتر قارئین اس تیسری اصطلاح کے بارے پہلی دفعہ پڑھ رہے ہوں گے۔ جی ہاں اس کیٹیگری میں ایسی طبیعت (یا عقیدہ) کے افراد ہیں، جو بالکل ہی جانوروں سے تعلق رکھنے والی اشیاء نہیں کھاتے ہیں۔ یعنی دودھ اور انڈے سے بھی اجتناب برتتے ہیں بلکہ وہ جانوروں کی کھال یا اون کی پراڈکٹ بھی استعمال نہیں کرتے ان کیلئے جو موزوں اشیاء ہیں ان پر یہ لفظ Vegan واضح طور پر لکھا یا پرنٹ کیا ہوتا ہے۔

امید ہے مندرجہ بالا معلومات کی روشنی میں کسی حد تک آپ اس بات کا تعین کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے کہ ایسی بازاری اشیاء خریدتے آپ کو کیا کیا احتیاط برتنی ہے۔

حلال اور پاک رزق میں فائدہ ہے اور مشکوک چیز کو چھوڑ دینا نہ صرف صحت کے حوالے سے بہتر ہے بلکہ آپ نے اللہ کے حکم کی وجہ ان کا استعمال ترک کرتے ہیں تو اس کی جزا الگ ہے۔

عابد ملک

Post a Comment

0 Comments