نبی رحمت ﷺ کا طائف کا دعوتی سفر

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

نبی رحمت ﷺ کا طائف کا دعوتی سفر

طائف میں آپؐ کی دعوت ووعظ کو سن کر وہاں کے ظالم لوگوں نے آپؐ پر ہرجانب سے پتھر برسانا شروع کردیے۔ حضرت زید بن حارثہؓ جو رفیق سفر تھے، آپؐ کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر شہر سے باہر لائے۔

 آپؐ کو بری طرح زخمی کیا گیا تھا جس سے آپؐ بے ہوش بھی ہوگئے تھے۔ حضرت زید بن حارثہؓ نے چشمے کے پانی سے آپؐ پر چھینٹے ڈالے تو آپؐ ہوش میں آئے۔ وادیِ نخلہ کی وہ رات بڑی یادگار تھی جب اچانک آپؐ کے پاس حضرت جبریل ؑ اور پہاڑوں کا نگران فرشتہ حاضر ہوئے اور آپ کو سلام عرض کرنے کے بعد اجازت چاہی کہ اہلِ طائف کو اس ظلم وسفاکی کی پاداش میں دو پہاڑوں کے درمیان پیس کر رکھ دیا جائے، مگر آپ نے فرمایا: ’’نہیں ہرگز نہیں۔ میں ان لوگوں کی تباہی کے لیے کیوں دعا کروں اگر یہ لوگ خدا پر ایمان نہیں لاتے تو کیا ہوا؟ امید ہے کہ ان کی آیندہ نسلیں ضرور ایک اللہ پر ایمان لے آئیں گی‘‘۔ 

(تاریخ طبری،ج۲، ص۳۴۵)

Post a Comment

0 Comments