بیٹیوں کی تربیت کا صلہ

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

بیٹیوں کی تربیت کا صلہ

حضرت زید بن اسلم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وہ انگلیوں کو جمع کرکے ارشاد فرمایا کہ میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا اس طرح جنت میں داخل ہوں گے۔

ابو عمران جونی اپنے والد خلیل ؒ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت دائود علیہ السلام کی دعائوں میں یہ پڑھا کہ انہوں نے بارگاہ الہٰ میں عرض کیا میرے مولا:جو تیرے حصول رضا کی خاطر بیوگی اوریتیمی کی زندگی بسر کرے اس کی کیا جزاہے ؟اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اسکی جزایہ ہے کہ جس دن عرش الہٰی کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا اس دن میں اسے اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطاکروں گا۔

حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے : جس مسلمان کی تین بیٹیاں ہوں وہ انکے اخراجات کا بوجھ خوش دلی سے قبول کرے، انکی تربیت کرے، ان کی شادی کردے تو وہ جہنم سے اس کیلئے حجاب بن جائیں گی۔ ایک عورت نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم , اگر کسی کی دوبیٹیاں ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ وہ بھی جہنم کیلئے حجاب بن جائیں گی۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ میں اورمشقت سے رنگ بدلے ہوئے رخساروں والی عورت اس طرح جنت میں داخل ہوں گے جس طرح دو انگلیاں اکٹھی ہوتی ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دونوں انگلیوں سے اشارہ اس عورت کی طرف تھا جس کا شوہر فوت ہوچکا ہو اوراس نے اپنی بیٹیوں کی تربیت کی خاطر خود کو دوسرے نکاح سے روک رکھا ہو۔ یہاں تک کہ وہ اپنی بیٹیوں کو (عزت و آبرو سے )بیا ہ دے۔

انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کوئی شخص بازار سے اپنے بچوں کیلئے کوئی چیز لائے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جو صدقہ کی چیز لاکر اس کاصدقہ کرے۔ جب اس چیز کو تقسیم کرنے لگے تو اسے چاہئے کہ وہ بیٹیوں سے ابتدا کرے، بے شک اللہ تعالیٰ بیٹیوں پر خصوصی مہربانی فرماتا ہے ۔ جو بیٹیوں پر مہربانی کرے وہ اس شخص کی طرح ہے جو خوف خد اسے روتا ہے اورجو خوف خدا سے رو پڑے اس کے آنسو اس کی بخشش کا سبب بن جاتے ہیں اورجو شخص بیٹیوں پر خوش ہوتا ہے اللہ جل مجدہ غم کے دن اسے خوشیوں سے مالا مال کرے گا۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ چھ چیزیں ایسی مہلک ہیں جن میں توبہ بھی قبول نہیں ہوتی۔یتیم کا مال کھانا،پاکدامن خاتون پر گناہ کی تہمت لگانا،لشکر اسلام سے فرار ہونا،جادوکرنا ، شرک کرنا، کسی نبی کو قتل کرنا۔ تنبیہ الغافلین : فقہیہ ابو اللیث سمرقندی 


Post a Comment

0 Comments