زندگی میں واٹسپ، فیس بک ٹویٹر کے آنے کے بعد کیا تبدیلی آئی ہے

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

زندگی میں واٹسپ، فیس بک ٹویٹر کے آنے کے بعد کیا تبدیلی آئی ہے

 امام الحرم المکی :شيخ سعود الشريم حفظه الله نے خطبہ جمعہ میں فرمایا کہ 

جو آدمی یہ خیال نہیں رکھتا کہ اسکی زندگی میں واٹسپ، فیس بک ٹویٹر کے آنے کے بعد کیا منفی تبدیلی آئی ہے اسکو کیا کرنا چاہیے ملا حظہ کیجیے 
انہوں نے کہا کے یہ سب کچھ انسانی عقل کے لئے ایک فکری یلغار(حملہ) ہے 
اور انتہائی افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم ان چیزوں میں مگن ہو کر دین اسلام اور ذکر الٰہی سے دور ہو گیے ہیں 
اور ایسے لگتا ہے کہ جیسے ہم اللہ کے نہیں بلکہ واٹسپ ،فیس بک ، ٹویٹر کے بند ے ہیں  

همارے دل پتھر کیوں ہو گئے ہیں ؟؟؟؟
اسکی وجہ یہ ہے کہ واٹسپ اور دیگر چیزوں پہ مختلف قسم کے خوف ناک دل ہلا دینے واقعات اور مناظر دیکھ کر ہمارے دل ایسے حوادثات اور واقعات کو دیکھنے اور سننے کے عادی ہو چکے ہیں جنہوں نے ہمارے دلوں کو سخت سے سخت کر دیا ہے کہ ہمیں کسی چیز کا ڈر نہیں رہا 
 هم ایک دوسرے سے جدا اور رشتے داروں سے کیوں کٹ گئے ہیں
کیوں کہ ہمارے رابطے اب واٹسپ اور دیگر چیزوں تک محدود ہو گئے ہیں 
اور ہم اس غلط فہمی میں مبتلا ہو کر اسی رابطے کو کافی سمجهتے ہیں
لیکن دین اسلام نے ہمیں جو صلہ رحمی کا درس دیا ہے اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے
  ہم ایک دوسرے کی غیبت اور بہتان بازی کیوں کر تے جبکہ ہم نہ آپس میں بیٹھے نہ ایک دوسرے کو دیکھا ؟؟؟ 
اسکی وجہ یہ ہے کے ہمیں جب بهی کبهی کوئی میسج ملے 
جس میں کسی کی شخصیت یا کسی جماعت یا گروہ پر تنقید کی گئی ہو هم بغیر کسی تحقیق کے اسے سینڈ (sand) 
کر کے غیبت اور بہتان بازی میں مبتلا هو جاتے 
اور اس وجہ سے ہم کتنے گنہگار ہوتے اس کا ہمیں اندازہ بہی نہیں  
افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ چیزیں ہماری زندگی کا سب سے اہم حصہ بن چکی ہیں 

ہم دائیں ہاتھ سے کهاتے تو بائیں میں موبائل
  دوستوں کے مجلس ہے اور موبائل ہمارے ہاتھوں میں
  والدین کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے موبائل فون ہمارے ہاتھوں میں
جبکہ ان کا احترام کرنا ہم پر فرض ہے 
 ڈرائیونگ کررہے ہیں تو موبائل ہمارے ہاتھوں میں

حتي کہ ہماری اولاد ہماری شفقت اور محبت سے محروم ہو گئی ہے کیونکہ اس موبائل میں مصروف ہونے کی وجہ سے ہم ان سے بے پرواہ ہوگئے ہیں 
ان چیزوں کی وجہ سب کچھ اور اس سے بھی زیادہ نقصان ہوتا جارہا ہے 
  شيخ سعود الشريم نے مزید فرمایا کہ جو اتنے نقصانات کے بعد بھی ان چیزوں کے دفاع میں بات کر تا ہو 
میں اس کو فضول سمجهتا ہوں

ان الیکٹرانک اشیاء میں ترقی سے پہلے موبائل کو اتنی اہمیت حاصل نہیں تهی
اور اب ایک گھنٹہ ہم موبائل سے دور ہو جائے تو ہماری جان پے بن جاتی ہے
کاش کے ہمیں اتنی فکر نماز اور قرآن کی لگ جائے  
کوئی ہے جو ان تمام باتوں کا انکار کرسکے
کس کو نہیں پتا کے ان چیزوں کے آنے سے ہماری زندگی میں یہ منفی تبد یلی آئی ہے

آپکو اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہون کہ ذرا سوچیں قبر میں ہمارا ساتهی کون ہو گا
کیا واٹسپ؟
کیا ٹویٹر ؟
ہمیں اپنے اللہ سے ملاقات کی تیاری کرنی چاہیئے 
اور کوشس کریں کہ کوئی چیز بھی ہمیں ہمارے دین سے غافل نہ کر سکے 
ہمیں نہیں پتا کہ ہماری عمر کا کتنا حصہ باقی رہ گیا ہے 
 اللہ تعالیٰ کا فرمان اپنے ذهنوں میں بٹھالو کہ جس نے میری یاد میں غفلت کی میں دنیا میں اسکا جینا محال کر

Post a Comment

0 Comments