قابلِ رشک لوگ

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

قابلِ رشک لوگ

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : رشک دوافراد پر ہونا چاہیے ، ایک وہ شخص جسے اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن کی دولت سے سرفراز فرمایا پس وہ شب وروز کی طویل ساعتوں میں اس کی تلاوت میں مصروف رہتا ہے اوردوسرا وہ انسان جسے اللہ کریم نے دولت عطاء فرمائی اوردن رات اسے اللہ کے راستے میں خرچ کرتا رہتا ہے۔ بخاری، مسلم، ترمذی، مجمع الزوائد ، المعجم الکبیر

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:رشک (صرف) دوآمیوں میں ہونا چاہیے ، ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید سکھایا پس وہ رات کی ساعتوں میں اوردن کے اوقات میں اس کی تلاوت میں مصروف رہتا ہے، اسکے ایک پڑوسی کو اس کے بارے میں خبر ملی تو اس نے کہا : کاش ! مجھے بھی وہ چیز عطاء کردی جاتی جو فلاں کو عطاء کی گئی ہے تو میں بھی اسی طرح عمل کرتا جیسا کہ وہ کرتا ہے ،اورایک (خوش بخت)انسان جسے اللہ رب ذوالجلال والاکرام نے مال ودولت عطاء فرمائی تو اسے حق میں (دین اسلام کی اشاعت میں)صرف کرتا ہے تو ایک شخص نے (اس پر مطلع ہوکر) کہا، کاش! مجھے بھی وہ عطاء کیا جاتا جو اسے عطاء کیا گیا ہے تو میں بھی ایسے ہی عمل کرتا جیسے وہ عمل پیرا ہے ۔ بخاری ، مسند امام احمد بن حنبل

حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ،میں نے جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کی، یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)سب سے افضل عمل کون ساہے؟ حضور معلم انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : اللہ پر ایمان لانا اورجہاد فی سبیل اللہ میں نے عرض کی، کون ساغلام آزاد کرنا سب سے افضل ہے ، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا : قیمت کے اعتبار سے سب سے مہنگا اوراپنے مالکوں نے ہاں سب سے زیادہ نفیس ، میں نے عرض کی: اگرمیں ایسا نہ کرسکوں تو؟ آپ نے ارشادفرمایا : کسی کا ریگر کی مدد کردو، یاکسی بے ہنر کا کام کردو، میں نے عرض کی ، اگر میں ایسا نہ کرسکوں تو ، حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھ، کیونکہ یہ وہ صدقہ ہے جو تو اپنے نفس پر صدقہ کرتا ہے۔  بخاری ، مسلم، ابن ماجہ، نسائی ، بیہقی ، ابن حبان

حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اکابر صحابہ کرام میں سے ایک ہیں ، زہد، قناعت ، بے نیازی اورحق گوئی ہمیشہ ان کا نشان امتیاز رہے، آپ کی وساطت سے حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو یہ پیغام دیا ہے کہ ایک مسلمان کو ہمیشہ دوسروں کا خیر خواہ رہنا چاہیے ، ایک مسلمان کا یہ کام نہیں کہ وہ ہمیشہ ریشہ دوانیوں میں مشغول رہے اورسازش کرتا رہے، طاقت رکھنے کے باوجود برائی اورشرانگیزی سے بچنے کو بھی صدقہ قرار دیا گیا ۔

Post a Comment

0 Comments