حقیقی مومن کی پہچان....

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

حقیقی مومن کی پہچان....

’’مومن اپنے گناہوں کو … بلاریب و شک… ایسا محسوس کرتا ہے، گویا وہ کسی پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہوا ہے اور اسے (ہردم) اس بات کا خوف ہے کہ کہیں پہاڑ اس پر ٹوٹ نہ پڑے۔ اور حق فراموش و ناخدا ترس بندہ اپنے گناہوں کو بالکل ایسا محسوس کرتا ہے، گویا ایک مکھی تھی جو اس کی ناک پہ سے گزری تو اسے نے اسے یوں کرکے ہٹا دیا۔‘‘ اور ابو شہاب (راوی) نے ناک کے اوپر اپنے ہاتھ سے اشارہ کرکے بتایا۔

مومن اپنے گناہوں کو بلاریب و شک ایسا محسوس کرتا ہے گویا وہ کسی پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہوا ہے، اور اسے (ہر دم) اس بات کا خوف ہے کہ کہیں پہاڑ اس پر ٹوٹ نہ پڑے۔‘‘ یعنی اللہ کی بندگی کا عزمِ راسخ رکھنے اور اس کی اطاعت کی راہ میں پیہم جدوجہد کرنے کے باوجود بندۂ مومن سے خواہشاتِ نفس، جذبات و ہیجانات اور تسویلاتِ شیطانی کے زیراثر وقتی طور پر جو کوتاہیاں اور نافرمانیاں ہوجاتی ہیں، وہ انہیں درست و صواب نہیں سمجھتا، نہ تاویلات کے ذریعے دوسروں کو اور خود اپنے آپ کو کسی فریب میں مبتلا کرنے کی کوشش کرتا ہے، اور نہ ایسا ہوتا ہے کہ اسے اپنی کوتاہیاں محسوس نہ ہوتی ہوں، یا محسوس تو ہوتی ہوں مگر حقیر معلوم ہوتی ہوں۔ 

اس کے برعکس وہ اپنی ہر چھوٹی بڑی کوتاہی کو محسوس کرتا ہے اور شدت کے ساتھ محسوس کرتا ہے۔ وہ اپنے معمولی گناہ کو بھی پہاڑ کی مانند خیال کرتا ہے اور اللہ کی گرفت اور دنیا و آخرت میں اپنے گناہ کی ہولناک پاداش کے خوف سے لرزنے لگتا ہے۔ اسے یقین ہوجاتا ہے کہ وہ ایک ایسے خطرے میں پھنس گیا ہے جس سے بچ نکلنے کی اگر فوراً کوشش نہ کی گئی تو وہ اسے ہلاکت سے دوچار کردے گا۔ اسے ایسا محسوس ہوتا ہے گویا وہ کسی پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہوا ہے اور پہاڑ سخت زلزلے کی حالت میں ہونے کی وجہ سے بس اس پر گرا ہی چاہتا ہے، اور پہاڑ گرا اور وہ الم ناک موت وہلاکت سے دوچار ہوا۔ 

یہ محسوس کرکے وہ کانپ اٹھتا ہے۔ اس پُرخطر مؤقف سے بھاگ کھڑے ہونے کی جدوجہد کرتا ہے، جس گندگی نے اس کے دامن کو آلودہ کردیا تھا اسے اپنے سے زائل کردینے کے لیے بے تاب ہوجاتا ہے، اپنے آپ کو اللہ کے عذاب کی زد میں محسوس کرکے اپنی کوتاہی پر نادم و مغموم ہوتا ہے اور اس عذاب سے بچنے کے لیے اسی کا دامن پکڑتا ہے جس کے سوا انسان کے لیے کوئی پناہ نہیں، اور جس کے سوا انسان کو اس کے گناہوں کی ہولناک پاداش سے کوئی بچانے والا نہیں۔ وہ اس کی نافرمانی سے تائب ہوتا ہے، الحاح و زاری کے ساتھ اپنے اس مہربان آقا کے آگے سربسجود ہوتا ہے، اُس کی رسّی کو مضبوطی کے ساتھ پھر تھام لیتا ہے اور اس کی نافرمانی سے بچنے اور اس کی رضا پر چلنے کا اس سے پھر محکم عہد کرتا ہے… یہ ہے حقیقی ایمان کا نتیجہ، اور یہ ہے حقیقی مومن کی علامت! آئیے اِس آئینے میں ہم سب اپنا اپنا چہرہ دیکھیں کہ ہم میں کس درجہ حقیقی ایمان ہے اور کہاں تک ہم میں یہ صفت موجود ہے اور کہاں تک موجود نہیں ہے

Post a Comment

0 Comments