’’والدین کی ذمہ داریاں‘‘.........Responsibilities of parents

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

’’والدین کی ذمہ داریاں‘‘.........Responsibilities of parents


 

مال کمانے میں نیت کیا ہو؟‘‘ والدین گھر میں وقت نہیں دیتے ،ابا سمجھتا ہے کہ کما کر بچوں کو دینا میرا فرض ہے! کمانا ایک درجہ میںضروری ہے لیکن سب کچھ کماناہی نہیں ہے ،اگر حلال کماتا ہے تو ایک حدیث میں آیا ہے کہ کمانے میں نیت یہ ہو کہ بچوں کی ضرورت پوری ہوجائے، ہمسایوں سے اچھا سلوک ہو کسی کے سامنے بھیک نہ مانگنی پڑے تو قیامت کے دن اس کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوگا،اور جو والدین حلال کمائیں لیکن نیت یہ ہو کہ واہ واہ ہوجائے ،خاندان میں بلے بلے ہوجائے، شان و شوکت ہوجائے ،توایسے والدین اس حال میں ہوں گے کہ اللہ ان سے ناراض ہوگا،تو میں عرض کررہاتھاکہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ اولاد کو وقت دیں۔

کچھ بچوں کی عادت ہوتی ہے کہ گھر میں پیٹ کے بل لیٹتے ہیںچھوٹے بچوں کو اکثر عادت ہے کہ جب لیٹتے ہیں تو الٹے لیٹتے ہیں،الٹا لیٹنا شیطان کی عادت ہے دائیں کروٹ لیٹنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے ،سیدھا لیٹنا انبیاء کا طریقہ ہے بچوں کو الٹا لیٹنے سے بچائیںان کی عادت کو سنواریں۔ ’’والدین کی اٹھارویں ذمہ داری‘‘ والدین کی ایک اورذمہ داری یہ ہے کہ اولاد کے لباس پر نظر رکھیں، بچوں کو چھوٹی عمر میںہی لباس سنت کے مطابق پہنائیں،پینٹ شرٹ نہ ہوبلکہ پینٹ شرٹ سے نفرت دلائیں کیونکہ انسان کے ظاہر کا باطن پر اثر ہوتا ہے، بچوں بچیوں کے لباس میں فرق ہواور بچی کو پردے کی اہمیت اور عظمت سنائیں،میںنے پہلے بھی عرض کیا کہ اگربیٹی سات سال کی ہوجائے تو چادر اس کے سر پر دے دیںاور جب بالغ ہونے کے قریب آجائے توپورے چہرے کو بھی ڈھانپے ۔ ’’والدین کی انیسویں ذمہ داری‘‘ اسی طرح والدین کی ایک اور ذمہ داری یہ ہے کہ بچوں کی صفائی کا خوب خیال رکھیں،حالانکہ میں استاد نہیںہوںپڑھاتا نہیںہوںہمارے استادوں سے پوچھئے! آئے دن میں پکڑ رہا ہوتا ہوں، کسی دن اچانک چھاپہ مارتا ہوں، ان کے دانت چیک کررہا ہوتا ہوں،ان کے بال چیک کر رہا ہوتا ہوںتو بھائیو! یہ ہماری ذمہ داری ہے کیا آپ کی کوئی ذمہ داری نہیںہے؟ اس لئے گزارش ہے کہ بچوں کے دانت روزانہ چیک کریںان کے کپڑے چیک کرتے رہیںگرمیوں میں کوشش کیا کریں کہ روزانہ صبح شام نہایا کریں، نہیں تو ایک دفعہ تو ضرور روزانہ غسل کریںمیں نے سب کو کل کھڑا کردیاکہ جو آج غسل کر کے آئیںہیں وہ چھٹی کرلیںاور جنہوں نے نہیں کیا ان کو تھوڑی دیر کے لئے روکا ،تو صفائی ستھرائی کا لحاظ کریں مسواک کی عادت ڈالیں، بچوں کی مسواکیںچیک کیا کریںاور رات کو برش کر کے سلایا کریں،کھانے کے بعد صبح برش کریں،حدیث پاک میں آتا ہے: مشکوٰۃ ص ۳۸ ترجمہ: ’’صفائی نصف ایمان ہے‘‘ سچی بات ہے کہ بعض بچے اتنے پر اگندہ حال ہوتے ہیںاور انکے ناخن خستہ حال ہوتے ہیں کہ جیسے ان کے والدین نے سمجھا ہی نہیںکہ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔ ’’مجلس کا خلاصہ‘‘ تو میرے بھائیو!یہ مجلس منعقد کرنے کا مقصدیہ ہے کہ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہوجائے ،توجو والدین ان باتوں کا لحاظ کر رہے ہیںہماری دعا ہے کہ اللہ پاک ان کو مزید استقامت عطا فرمائے اور جو والدین کوتاہی برت رہے ہیںوہ پچھلی کوتاہی پر توبہ کریںاورآج نئے عزم کے ساتھ ان باتوں کا لحاظ کریں،مزید علماء سے بزرگوں سے مشورہ کریںکبھی مجھ سے ضرورت ہو تو پوچھ لیں۔

 ایک بات یاد رکھیں میں نے کہا کہ چار طرح کے لوگ ہیںجس طرح گاڑی کے چار پہیے (ٹائر)ہوتے ہیںاگر ایک ٹائر ناکام ہوجائے تو گاڑی نہیں چلے گی تو بچے کی تربیت کے لئے چار طرح کے لوگوں کو متحرک ہونا ضروری ہے،نمبر۱: بچہ خود سمجھ دار ہو، بچہ محنت کرے آوارہ گردی نہ کیا کرے بچوں کو احساس دلائیں، نمبر۲:بچوں کے والدین دل چسپی لیںمتحرک ہوں، نمبر ۳: بچوں کا استاد فکر مند ہو، نمبر۴:جس ادارہ میں بچے تعلیم حاصل کرتے ہیںوہاں کی انتظامیہ متحرک ہو، سارے اللہ سے مانگیں تو ناکامی کی کوئی وجہ نہیں اللہ پاک نے ساری صلاحتیں رکھی ہیںلیکن کہیں نہ کہیں ہم سارے ہی کوتاہی کر رہے ہوتے ہیںیا ہم میں سے کوئی ایک فریق کوتاہی کر رہا ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہمیں نتیجہ صحیح نہیں ملتا ۔ ’’اولاد کی اصلاح کے لیے ایک اہم وظیفہ‘‘ اولاد کی اصلاح کے لئے آخرمیں ایک وظیفہ بتاتا ہوںانیسویںپارے سورۃ الفرقان میںایک دعا ہے : {رَبَّنَا ھَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا} پارہ ۱۹،سورہ الفرقان آیت ۷۴ اس دعا کو معمول بنالیںبلا ناغہ جو والدین یہ دعا مانگتے رہیںگے حکیم الامت حضرت مولانا شاہ محمد اشرف علی صاحب تھانوی نور اللہ مرقدہ فرماتے ہیںکہ کتنے ہی بچے بگڑے ہوئے ہوں ایک نہ ایک دن بچوں کی زندگی میںفرق آ کر ہی رہے گا اور ایک کام اس کے ساتھ یہ بھی کریںکہ کبھی کبھی خود بچوں کو بھی اللہ والوں،دین والوں کے ماحول میں جوڑا کریںاورخود بھی جڑا کریں۔والدہ ہیں تو لڑکیوں کے مدرسے میںآئیں،کوئی شکایت ہے تو وہاں بتلائیںوالد مجھ سے کبھی کبھی مل لیا کریںاس سے بھی بچے کا حال سامنے آئے گا اگر آپ کو اپنے ایک بچے کی فکر نہیںاور اس کے حوالے سے ملنے کا احساس نہیںتو قوم کے کتنے بچے ہیں ان سارے بچوںمیںسے اس ایک بچے کی میں کتنی فکر کروںگا؟تھوڑا ساآپ بھی تو ملتے رہیںاس سے انشاء اللہ بہتری ہوگی ۔ تو جن بچوں اور بچیوں نے حفظ کر لیا ہے وہ حافظ بننے کے بعد بھی سکول میں جائیںڈاکٹر بنیں، انجینئر بنیں، تاجر بنیںہم منع نہیںکرتے لیکن خدا را! دین دار بنیںقرآن کو پڑ ھتے رہیں،دینی ماحول سے جڑ تے رہیں،وقتاً فوقتاً علماء، اللہ والوں سے ملتے رہیں،جڑے رہیں تاکہ دین زندگیوںمیں محفوظ رہے۔ 

’’اصل منزل آخرت ہے‘‘ ہماری منزل صرف مرنے تک کا سوچنا نہیں ہے اصل منزل مرنے کے بعد قبر اور آخرت ہے، حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ کا ارشاد پھر دہراتاہوںکہ والدین یہ سوچتے ہیں کہ ہمارے مرنے کے بعد ہمارے بچوں کا کیا بنے گا؟ارے یہ سوچا کرو کہ جب یہ مریں گے تو ان کا کیا بنے گا؟یہ بچے امانت ہیںاگر بچے سنور گئے تو میرے بھائیو! دنیا آخرت کی راحت ہے ۔ ایک بزرگ نے بڑی عجیب بات کہی کہ اگر والدین نے پوری زندگی کوشش کی پھر بھی بچہ بگڑ گیاتووالدین عند اللہ سرخرو ہوں گے اور اگر والدین نے غفلت برتی لیکن بچہ اللہ کی طرف سے ہدایت پر آگیاتو تب بھی والدین سے کٹہرے میں سوال ہوگاکہ تم نے اپنے فریضہ میں غفلت کیوں کی؟ اللہ پاک جل شانہ ہم سب کو اپنے فریضے کا احساس نصیب فرمائے ۔ ’’اللہ کیسے ملتا ہے؟‘‘ اللہ والوں کی صحبت سے اللہ ملتا ہے : ہر کہ خواہد ہم نشینی با خدا گو نشینند در حضور اولیاء جو چاہتا ہے کہ میں اللہ والا بن جائوںوہ کسی اللہ والے کے پاس بیٹھا کرے کیونکہ اچھوں کی صحبت انسان کو اچھا بنا دیتی ہے اور ان کی صحبت میں بیٹھیں کبھی کبھی زبان سے کوئی ایسی بات نکلتی ہے جو دل پر اثر کر جاتی ہے، کوئی خاص گھڑی ہوتی ہے جس میں اللہ کی خصوصی رحمت ہوتی ہے، ویسے ہمارے ہاں جو میں نے ابھی آپ سے باتیں کی ہیںہر جمعرات کو آدھا گھنٹہ اسی طرح مجلس ہوتی ہے اور اس میں اصلاح کی باتیں ہوتی ہیںآپ وقتاً فوقتاً آجایا کریں،جمعہ میں آجایا کریں، عصر میں آجایا کریںتاکہ ملاقات ہو جائے اور بچے کا حال ا حوال بھی ہوجائے۔ اللہ پاک ہم سب کوجو کہا اور سنا گیا اس پر اخلاص کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ اٰمیں ثم اٰمین۔ ٭…٭…٭

Responsibilities of parents

 

Enhanced by Zemanta

Post a Comment

0 Comments